اترپردیش کی حکومت کی ہدایت پر ریاست کے تمام مدارس کے خلاف سروے کی کارروائی شروع ہو چکی ہے۔اترپردیش سمیت ملک کی مختلف ریاستوں کے علما کرام کی جانب سےمزاحمتی بیان کا سلسلہ جاری ہے۔Muslim Scholars Reaction ON Madarsa Survey In Uttar Pradesh
مرادآبادضلع افسر نے مدارس کے سروے سے متعلق معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ ہر تحصیل پر ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ اس کی ذمہ داری وہاں کے ایس ڈی ایم کو دی گئی ہے۔
مفتی دانش القادری نے بتایا کہ اے ڈی ایم کے ساتھ شہر کے مسلم مذہبی رہنماؤں کی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ مدارس کی معلومات ہم انتظامیہ کو خود فراہم کر سکتے ہیں، سنی لوگ اپنے مدارس کے فارم شاہی مسجد میں جمع کرائیں گے۔
مرادآباد مدرسہ سروے پر مسلم اسکالرز کا ردعمل یہ بھی پڑھیں:Shafiqur Rahman On Madarsa Survey حکومت آئندہ انتخابات کے پیش نظر مدارس کا سروے کروا رہی ہے
دوسری جانب مسلم اسکالر مولانا محمد ناظم اشرفی نے مدارس کے سروے کے عمل، مدارس کے ذمہ داران کو آگے آنے اور انتظامیہ کی مدد کرنے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ بدلتے وقت میں ضرورت اس بات کی ہے کہ مدارس کو جدید ٹیکنالوجی کے سے جوڑا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ مدارس کے سروے کو لے کر بھی سیاست کرنا چاہتے ہیں جو غلط ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے وزیر اعظم کے اس بیان کو بھی یاد دلایا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ مسلمان بچوں کے ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے میں لیپ ٹاپ دیکھنا چاہتے ہیں۔Muslim Scholars Reaction ON Madarsa Survey In Uttar Pradesh