ایودھیا جو بابری مسجد تنازع کی وجہ سے اکثر سرخیوں میں رہتا ہے۔ ان دنوں کچھ نام نہاد مسلم تنظیموں کی جانب سے مندر کے تعمیر کے لیے بابری مسجد اراضی ہندؤں کو تحفے کے طور پر زمین سوپنے کے لیے دستخط مہم کی شروعات کی گئی ہے۔
را م مندر کی تعمیر کے لیےدستخط مہم جہاں بابا رام دیو نے اس دستخط مہم کا خیر مقدم کیا ہے۔وہیں شنکر آچاریہ نے اس کی مخالفت کی ہے۔شنکر آچاریہ کے شاگرد اوی مکتیشور آنند کے حمایت کرنے پر ان کا کہنا کہ وہ اس بھی اس کی مخالفت کریں گے۔اس موضوع کو لیکر بابا رام دیو کا کہنا ہے ہندؤں مسلم کے درمیان بھائی چارگی، اکائی اور فرقہ وانہ ہم آہنگی سے ہی ملک کی ترقی ہوگئی۔وہ مسلم تنظیم کے اس پہل کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔بابا رام دیو کا نے دعوا کیا کہ 'مسلم سماج بھی مانتا ہے کہ ایودھیا کی زمین میں رام کی پیدائش ہوئی ہے۔ ایسے میں مسلم وہاں عبادت کرنا ممکن نہیں ہے۔مکہ، مدینہ مسلمانوں کی عبادت گاہ ہیں اور بھارت میں رام جنم بھومی اور کرشن جنم بھومی اور کاشی وشوناتھ تیرتھ ہے'۔شنکر آچاریہ کا کہنا ہے کہ اس طرح کی مہم کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے۔جن مسلم لوگوں نے ایودھیا معاملے مین سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے وہ عرضی واپس نہیں لیتے ہیں ، تب تک اس طرح کی مہم کاریگر ثابت نہیں ہوسکتی ہے۔