ماہ رمضان المبارک چند روز بعد سایہ فگن ہو جائے گا لیکن گزشتہ برس کی طرح اس بار بھی کورونا کا خطرہ برقرار ہے۔
اترپردیش سرکار نے گائیڈ لائن جاری کرتے ہوئے کسی بند جگہ پر 100 افراد اور کھلی جگہ پر 200 سے زیادہ افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران شہر قاضی مفتی ابوالعرفان فرنگی نے بتایا کہ انسان کو اختیار ہے کہ دنیاوی معاملات میں پوری احتیاط برتیں لیکن جہاں تک نماز تراویح کا معاملہ ہے۔ اس میں ہمیں اللہ کے حکم کو پیش نظر رکھ کر جو بھی طریقہ ہم اختیار کر سکتے ہیں، وہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم دنیاوی مفاد حاصل کرنے کے لئے اللہ کو ناراض کریں یا وہ طریقہ اختیار کریں اور اس طرح سے عبادت کریں، جس کا شریعت نے حکم نہیں دیا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ اس پر لوگوں کو غور و فکر کرنا چاہئے۔ یہ ہمیں طے کرنا ہے کہ ہمیں دنیاوی خوشنودی چاہیے یا اللہ رب العزت کی رضا۔
الامام ویلفیئر ایسوسی ایشن کے قومی صدر عمران حسن صدیقی نے کہا کہ مسلمان بڑی تعداد میں صدقہ، زکوٰۃ دیتے ہیں۔ کورونا وبا کے چلتے مساجد کے امام کو کسی قسم کی پریشانی نہ ہو، اس کا خاص خیال رکھنا ہوگا کیونکہ گزشتہ سال کورونا وبا اور لاک ڈاؤن نافذ ہونے کی وجہ سے بڑی تعداد میں ائمہ حضرات کو نوکری سے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔ اس کے علاوہ نماز تراویح نہ ادا ہونے سے انہیں مالی نقصان ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اس بار بھی کئی ریاستوں میں مشروط طور پر لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ اس کے علاوہ دوسری ریاستوں میں جانے پر پر کورونا منفی رپورٹ دکھانی ہوگی، جس وجہ سے حفاظ کرام کو پریشانی سے دوچار ہونا پڑے گا۔
عمران حسن صدیقی نے کہا کہ لہذا مقامی لوگوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ان کا خاص خیال رکھیں تاکہ اگر وہ دوسری جگہ نماز تراویح نہ پڑھا سکیں تو انہیں مالی پریشانی نہ ہو۔
مزید پڑھیں:
قابل ذکر ہے کہ اتر پردیش میں تیزی کے ساتھ کورونا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے خاص طور پر لکھنؤ میں۔ ایسے میں حکومت نے پوری ریاست میں دفعہ 144 لگا دیا ہے۔