انہوں نے حدیث کے حوالے سے بیان کیا کہ پیغمبر اسلامؐ نے بارہا اپنی آل پاکؓ کے فضائل بیان کیے اور امت کو تاکید کی کہ میرے اہلبیتؓ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا۔ پیغمبر نے فرمایا کہ اگر دین لینا ہے تو میرے اہلبیتؑ سے لو، اگر میری شریعت اور سنت لینا ہے تو ان سے لو۔ قرآن لینا ہے تو میرے اہلبیت ؑسے لو۔ آپ نے فرمایا کہ تم میں سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا علیؓ ہے۔ اب اس سے زیادہ پیغمبرؐ اور کیا بیان کرتے'۔
غدیر خم کے میدان میں رسول اکرمؐ نے علیؓ کی ولایت کا اعلان کرکے آپ کو امت پر حاکم قرار دیا۔ اب لفظ ’مولا‘ کے معنی میں مسلمان اختلاف کرتے ہیں۔ لیکن اگر غدیر خم میں جو مبارکبادیں حضرت علیؓ کو دی گئیں تو ان سے معلوم ہوجائے گا کہ مولا کے معنی کیا ہیں۔ مبارکباد دیتے ہوئے کہا گیا کہ اے علیؓ مبارک ہو آج آپ ہمارے اور ہر مومن و مومنہ کے مولا ہوگئے۔ اس جملے کو بلاتفریق تمام محدثین اور مورخین نے نقل کیا ہے۔ لہٰذا مسلمان جو معنی لفظ مولا کے پیش کرتے ہیں وہ اس جملے کی وضاحت میں صادق نہیں آتے۔ کیا وہ بزرگ صحابی یہ کہہ رہے تھے کہ اے علیؓ مبارک ہو آج آپ ہمارے اور ہر مومن و مومنہ کے پڑوسی ہوگئے؟ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ لفظ مولا کے معنی حاکم اور ولی کے ہیں۔'