کورونا وبا کے مد نظر ضلع انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ کر دیا ہے جس کے باعث عزاداری، مجالس اور تعزیہ داری کے ساتھ جلوس پر پابندی عائد ہے۔
حالانکہ مسلم سماج نے ضلع انتظامیہ کی گائیڈ لائن پر سخت تنقید کرتے ہوئے اسے غیر قانونی و غیر آئینی قرار دیا ہے۔
باوجود اس کے لوگوں نے اپنے گھروں میں محدود پیمانے پر مجالس کا اہتمام کیا اور آل رسول کی شہادت کا ماتم بھی کیا۔ کچھ چھوٹی بچیوں نے غم حسین میں اشعار پڑھ کر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے گزشتہ روز پولیس کمشنر سے ملاقات کی تھی اور ان سے مطالبہ کیا تھا کہ امام بارگاہ اور گھروں میں مجالس کا انعقاد کرنے کی اجازت دی جائے۔ حالانکہ کمشنر نے کچھ شرائط کے ساتھ چھوٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔
لکھنؤ کا محرم الحرام مختلف ہے کیونکہ عام طور پر پوری دنیا میں صرف دس دنوں تک مجلس ہوتی ہے، لیکن نوابی دور سے ہی یہاں پر محرم الحرام دو ماہ آٹھ دن کا ہوتا آ رہا ہے۔
مزید پڑھیں:
امسال کورونا وبا کے باعث سابقہ برسوں کی طرح نہ مجلس ہوگی اور نہ ہی تعزیہ داری ہو پائے گی۔