ریاست اترپردیش کا شمالی شہر بنارس نہ صرف مذہبی بلکہ بھارتی تہذیب و تمدن کا دارالحکومت کا درجہ رکھتا ہے۔ یہاں گنگا جمنی مشترکہ تہذیب قومی یکجہتی کی ہزاروں مثالیں موجود ہیں۔ اسی کو پروان چڑھانے میں بنارس کے رہنے والے محمد چُنّے اہم حیثیت رکھتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ بانسری (بانسلی) کی آواز میں جادو ہے جسے سن کر ہر کوئی دیوانہ ہوجاتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ ہندو مذہب کے بھگوان شری کرشن کی سب سے محبوب اور پسندیدہ چیز بانسری ہے۔ لیکن وقت کے گزرنے کے ساتھ بانسری کی اہمیت کم ہوجاتی جارہی ہے۔
بنارس کے رہنے والے محمد چُنّے بانسری کے کاروبار اور اس کے بجانے کے فن کو گذشتہ 40 برس سے پروان چڑھا رہے ہیں۔ ایک طرف جہاں بنارس کے گھاٹ پر شام کو لاؤڈ اسپیکر کی آواز میں گنگا آرتی ہوتی ہے وہیں دوسری جانب محمد چُنــے آرتی کی موسیقی اپنی بانسری سے بجا کر عوام کو مسحور کر دیتے ہیں۔
محمد چُنّے کی بنارس میں گنگا کنارے دربھنگہ گھاٹ پر دکان ہے جہاں وہ بانسری کا کاروبار کرتے ہیں۔ محمد چُنّے ملک کے مختلف علاقوں میں بانسری فروخت کرتے ہیں۔ محمد چُنّے بتاتے ہیں کہ ان کو بچپن کے زمانے میں بانسری بجانے کا شوق ہوا تھا ان کے والد بھی اسی کاروبار سے وابستہ تھے۔ ابتدائی زمانے میں بانسری بجانہ شوقیہ رہا بعد میں اسی شوق نے انہیں بانسری کا کاروباری بنایا۔