اترپردیش میں اناو کے بکسر گھاٹ کی طرح ہی کانپور کے شیوراج پور کا کھیریشور گھاٹ بھی سینکڑوں لاشوں سے بھرا پڑا ہے۔
گنگا کے بیچ میں اور کنارے پر متعدد لاشیں دفن کی گئیں۔ تقریباً تین سو میٹر کے دائرے میں جہاں بھی نگاہیں دوڑائی گئیں، لاش ہی لاش نظر آئیں۔
لاشوں کے اوپر سے ریت ہٹی تو مرنے والوں کے اہل خانہ کی بے بسی اور مجبوری سامنے آگئی۔
بتایا جارہا ہے کہ آس پاس کے دیہی باشندے لکڑی مہنگی ہونے اور معاشی تنگی کے سبب سوکھی گنگا میں ہی لاش دفنا کر چلے گئے۔ گھاٹ پر تو لاشوں کی آخری رسومات ہوتی آئی ہیں لیکن دیہی باشندوں کی مانیں تو پہلی بار گنگا کے کنارے اور بیچ میں لاشوں کو دفنانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔
کورونا دور میں اتنی اموات ہوئیں کہ گھاٹوں پر جگہ کم پڑ گئی۔ طویل انتظار اور بے وجہ کے خرچ سے بچنے کے لئے مجبور اور معاشی طور سے کمزور لوگ چوری چھپے یہیں پر اپنوں کی لاش دفن کرتے رہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں کورونا: گزشتہ24 گھنٹوں میں 3،43،144 نئے کیسز، 4000 اموات
اناو کے بکسرگھاٹ پر جب تین فٹ نیچے دفنائی گئی لاشوں کو کتے نوچ کر کھانے لگے اور بستی میں لے جانے لگے تو انتظامیہ کو اس کی معلومات ہوئی۔ بکسر گھاٹ کے دونوں کنارے پر کئی لاشیں ملیں۔ جمعرات کو 175 لاشوں کو پھر سے گہرے گڑھے میں دفنایا گیا۔ اناو کے علاوہ فتح پور اور رائے بریلی کے لوگ بھی آخری رسومات کے لئے بکسرگھاٹ پرآتے ہیں۔
کورونا سے اموات کی تعداد اتنی بڑھ گئی ہے کہ لوگ لاش جلانے سے زیادہ جہاں جگہ ملی لاشوں کو دفنا کر چلے گئے۔ لکڑی کی بڑھتے قیمت کے سبب غریبوں کے پاس اتنا پیسہ نہیں تھا کہ لاش کو جلا پاتے۔
اب بکسر گھاٹ پر پولیس تعینات کر دی گئی ہے۔ ایس ڈی ایم دیا شنکر کل پوری رات بکسر گھاٹ پر رہے۔ اب گھاٹوں پر لاشوں کو جلایا جا رہا ہے۔ لکڑی اور دیگر چیزوں کا انتطام ضلع انتظامیہ کی جانب سے کیا گیا۔