واضح رہے کہ گزشتہ دنوں فرانس میں مسلم خواتین کے ایک گروپ نے برقینی پر عائد پابندی کی خلاف ورزی کی ہے، جس کے جواب میں محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کیا کہ 'مسلم خواتین برقعہ پہنیں یا بکنی یہ ان کی اپنی مرضی ہے۔
اس ٹویٹ کے بعد میڈیا میں بحث شروع ہوگئی اور محبوبہ مفتی اسلامی اسکالرس کے نشانہ پر آگئی۔
'اسلام میں بکنی کی کوئی گنجائش نہیں'
جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی اپنے ٹویٹ سے علماء کے نشانہ پر آگئی ہیں، محبوبہ مفتی کے ٹویٹ پرعلماء کا کہنا ہے کہ بکنی جیسی چیزوں کے پہننے کی اسلامی لباس میں کوئی گنجائش نہیں ہے، کیونکہ خواتین کو مکمل طور پر پردہ کا حکم ہے۔
ممتاز دینی درسگاہ دارالعلوم زکریا دیوبند کے مہتمم مفتی شریف خان قاسمی نے محبوبہ مفتی کے بیان اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ یہ محبوبہ مفتی کی اپنی سوچ ہے، اسلامی تعلیمات کی بات کریں تو اسلام میں خواتین کے لیے پردہ بہت ضروری ہے، بکنی جیسی چیزوں کی گنجائش شریعت میں قطعی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام میں خواتین کے لیے ایسا لباس کاحکم دیاگیا ہے جس میں اس کا پورا جسم ڈکارہ سکے، انہوںنے کہاکہ شرم و حیاہی عورت کازیور ہے اگر یہ زیور ہی اترجائے تو اس کی کوئی عزت نہیں رہتی ہے۔ محبوبہ مفتی کا بیان ان کی اپنی سوچ ہے اسلام میں اس طرح کی سوچ اور لباس کے لئے کوئی گنجائش نہیں ہے۔