لکھنؤ:معین علی کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز کے ہاکی میچوں میں پوروانچل یونیورسٹی جونپور کی ٹیم کو چیلنج پیش کر رہے ہیں اور اس ٹورنامنٹ میں اپنی جگہ بنانے کے لیے پسینہ بہا رہے ہیں۔ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ معین علی کے خون میں ہاکی ہے کیونکہ ان کی خالہ جمیلہ بانو بھی ہاکی کی بین الاقوامی کھلاڑی رہ چکی ہیں۔ خالہ کو دیکھ کر انہوں نے ہاکی میں قسمت آزمانا شروع کر دی۔
کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز کو ایک اچھا اقدام قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ بہت اچھی بات ہے کہ یونیورسٹی کے کھلاڑیوں کے لیے اس طرح کے اعلیٰ سطحی ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ یہاں ہماری سہولیات کا بھی پورا خیال رکھا جا رہا ہے۔ یہاں ہمیں بین الاقوامی سطح کی سہولیات مل رہی ہیں اور ان کھیلوں کے ذریعے یونیورسٹی سے باہر آنے والے کھلاڑیوں کو ایک مناسب پلیٹ فارم مل رہا ہے۔
22 سالہ معین علی کے لیے یہ دوسرا کھیلو انڈیا یونیورسٹی گیمز ہے جنہوں نے دس سال قبل اپنی خالہ جمیلہ بانو ، جو ایک بین الاقوامی کھلاڑی تھیں، کو دیکھ کر ہاکی اسٹک اٹھائی تھی۔ انہوں نے یوپی کی ٹیم کی بھی نمائندگی کی ہے جس نے سینئر نیشنل ہاکی ٹورنامنٹ-2021 اور جونیئر نیشنل ہاکی ٹورنامنٹ-2019 میں چاندی کے تمغے جیتے ہیں۔ اس کے علاوہ معین آل انڈیا یونیورسٹی گیمز-2021 کے کانسہ کا تمغہ جیت چکی پوروانچل یونیورسٹی کی ہاکی ٹیم کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔
وہ 2019 میں منعقدہ انڈیا جونیئر کیمپ میں بھی شامل رہے ہیں۔ فی الحال معین علی مرکزی حکومت کی پرجوش کھیلو انڈیا اسکیم کے تحت مؤ میں کھیلو انڈیا سینٹر میں ہاکی کوچ ہیں جہاں سے وہ اسٹیم پیڈ سے ملنے والی رقم سے اپنی ٹریننگ کا خرچ اٹھاتے ہیں اور اپنے کنبہ کی مالی ضروریات پورا کرنے میں تعاون کرتے ہیں۔