ریاست اتر پردیش کے ضلع بریلی میں ماب لنچنگ کا ایک بےحد شرمناک سانحہ پیش آیا ہے۔
جہاں ایک نوجوان کو چوری کرتے ہوئے پکڑے جانے کے بعد مقامی لوگوں نے اس قدر پیٹا کہ اس کی موت ہوگئی۔
معاملہ دو مختلف طبقات سے متعلق ہونے کی وجہ سے پولس محکمہ میں ہلچل پیدا ہوگئی۔
ایس پی (دیہی علاقہ) نے پورے معاملہ کا جائے حادثے پر جاکر معائنہ کیا ہے۔
ہجومی تشدد میں نوجوان ہلاک اطلاعات کے مطابق چوری کے الزام میں نوجوان کو درخت سے باندھکر اس قدر پٹائی کی گئی کہ اس کی موت ہوگئی۔
یہ واقعہ ضلع کی آنولہ تحصیل میں آب پاشی محکمہ کی ایک نل کوپ نامی کالونی ہے۔
متوفی نوجوان واسط علی اسی کالونی میں کا باشندہ تھا۔
یہ بھی پڑھیے:پشپیش پنت ایودھیا مسجد کے کنسلٹنٹ کیوریٹر مقرر
اس پر الزام تھا کہ اس نے ٹیوب ویل محکمہ کے دفتر سے کچھ لوہا چوری کیا ہے۔
وہاں سے چوری کرتے وقت چوکیدار نے اسے دیکھ لیا۔
جس کے بعد وہاں لوگوں کی بھیڑ جمع ہوگئی اور واسط علی کو ایک درخت سے باندھ جمکر پیٹا گیا۔ جو آیا، اس نے اس کی پٹائی کر دی۔
مقامی لوگوں نے پولس کو اس کی اطلاع کر دی۔ پولس اسے اپنے ساتھ تھانے لے گئی۔
چوری کے معاملہ میں کسی نے تحریر نہیں دی تھی، لہذا پولس نے اسے گھر والوں کے حوالے کر دیا۔ گھر والے اسے اپنے ساتھ لے گئے۔ گھر جانے کے بعد باسط علی کی طبیعت خراب ہو گئی اور اس کی موت ہو گئی۔ واسط علی کے موت کے بعد ہنگامہ ہو گیا۔
اس معاملہ میں مقتول کی والدہ، مقامی سماجوادی پارٹی کے رہنما سید عابد علی سمیت تمام لوگوں نے پولس پر الزام لگایا ہے کہ اگر پولس اسے ہجومی تشدد سے آزاد کرانے کے بعد ہسپتال لے جاتی، تو اس کی جان بچ سکتی تھی۔
اس معاملہ میں ایس پی دیہی علاقہ سنسار سنگھ کا کہنا ہے کہ واسط علی نشیلی اشیاء کا استعمال کرنے کا عادی تھا۔ اپنے نشے کی عادت کو پورا کرنے کے لیئے جب اس کے پاس روپیہ نہیں ہوتے تھے تو وہ چوری کرتا تھا۔ وہ آب پاشی محکمہ کے دفتر کے اسٹور روم میں سے لوہا چوری کرکے جا رہا تھا۔ جہاں چوکی دار نے دیکھ کر شور مچا دیا۔ جس کے بعد مقامی لوگ کثیر تعداد میں جمع ہو گئے۔ کچھ لوگوں نے واسط علی کے ساتھ مارپیٹ کر دی، جس سے اسکی حالت خراب ہو گئی۔
اُنہوں مزید کہا کہ پولس نے دونوں طرف سے کارروائی کرنے کے لیئے تحریر طلب کی تھی، لیکن جو دونوں فریقین نے تحریر دینے سے انکار کر دیا تو پولس نے واسط علی کو گھر والوں کے ساتھ جانے دیا۔ گھر جانے کے بعد اس کی موت ہوئی ہے۔
فی الحال اس معاملہ میں جانچ کی جا رہی ہے اور مقتول کے اہل خانہ کی تحریری شکایت پر نامزد لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائےگی۔
مقامی افراد انتظامیہ پر الزام لگایا ہے کہ واسط علی کے پولیس نے زیادتی کی ہے، جس کی وجہ سے وہ ہلاک ہوگیا ، اگر پولیس چاہتی تو اس کی جان بچائی جا سکتی تھی۔