بھارت کی جنگ آزادی میں خواتین کا اہم کردار رہا ہے۔ لکھنؤ کی بیگم حضرت محل کو کون نہیں جانتا، جنہوں نے انگریزی فوج کو شکست دے کر بھارت کی آن بان شان بچائی تھی اور اقتدار پر قابض ہوئی تھیں۔
مہاتما گاندھی جی کا بھی لکھنؤ سے گہرا تعلق تھا۔ ان کی منشا تھی کہ آزادی کی تحریک میں خواتین بھی شامل ہوں۔
اسی سے سبق لیتے ہوئے گاندھی جی کے کہنے پر شہر کے امین آباد میں 'زنانہ پارک' کی بنیاد رکھی گئی تھی تاکہ خواتین بھی جنگ آزادی میں اہم کردار ادا کر سکیں۔
ملک کے بیشتر تاریخی مقامات عدم توجہی کا شکار ہیں، ان ہی میں سے ایک نوابی شہر لکھنؤ کا زنانہ پارک بھی ہے۔ آج یہ تاریخی پارک اپنی بدحالی پر آنسو بہا رہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بزم خواتین کی صدر بیگم شہناز سدرت نے بتایا کہ "خواتین کو معنون ایک تاریخی پارک ہے، جو اپنی طرز کا دنیا میں واحد پارک ہے۔"
سابق وزیر اعظم اٹل بہاری کی حکومت میں بھارت کے 80 قومی پارکوں میں زنانہ پارک کو بھی شامل کیا گیا تھا۔ بیگم شہناز نے بتایا کہ "زنانہ پارک کا قیام 1934 میں ہوا تھا، جسے 1920 میں گاندھی جی کے کہنے پر گنگا پرساد ورما نے 15 ہزار روپے میں خرید کر بزم خواتین کے حوالے کیا تھا تاکہ پردے میں رہنے والی خواتین بھی جنگ آزادی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے سکیں۔"
بیگم شہناز سدرت نے بتایا کہ زنانہ پارک میں 1934 سے لے کر ابھی تک ہر ماہ کی 15 تاریخ کو خواتین کا جلسہ عام منعقد ہوتا ہے، جہاں پر سماجی مسائل پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔