ریاست اترپردیش کے ضلع مرزا پور کے کسرہٹی محلہ میں سیکڑوں برسوں سے لوگوں کا روزگار پیتل کی صنعت سے منسلک ہے لیکن اب یہاں یہ صنعت بھی خطرے میں پڑگئی ہے۔
کیونکہ ملک میں جاری معاشی بحران کے سبب پیتل کے بیوپاریوں کے پاس آرڈر نہیں ہے اور پیتل کاریگروں کو کام نہ ہونے کے سبب سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
علاقے کے اکثر کاریگر دیگر کاموں کی تلاش میں دوسرے ضلعوں کا رخ کررہے ہیں۔
مرزاپور کے پیتل کے برتن پورے ملک میں اپنا یک الگ مقام رکھتے ہیں، یہاں پر شادی بیاہ و دیگر تقاریب میں استعمال ہونے والے روایتی برتن جیسے ہنڈے، گلاس، تھالی وغیرہ کو خوبصورتی سے ڈیزائن کیا جاتا ہے۔
اس علاقے میں تقریباً 480 صنعت قائم ہیں جس سے لگ بھگ 2800 افراد کا روزگار جڑا ہوا ہے۔
پیتل کے برتنوں تیار کرنے سے قبل اسے چار مختلف مراحل سے گزارنا پڑتا ہے جس کے لیے ہر کی الگ اکائی ہوتی ہے۔ یہاں تقریباً 1500 خاندان ایسے ہیں جو اپنے گھروں میں ہی چھوٹی سے صنعت قائم کرکے مزدوری پر پیتل برتنوں کو بناتے ہیں اور اسے بیوپاری کو دے دیتے ہیں۔
پیتل صنعت سے جڑے افراد کا کہنا ہے کہ' یہاں کام کم ملنے کے سبب انھیں دوسری جگہ جاکر کام کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑرہا ہے اور بیوپاری انھیں کہتے ہیں کہ جی ایس ٹی کے نفاذ کے سبب آرڈر کم ہوگیا ہے۔
ان مزدوروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ' لوگ اب صرف شادی بیاہ کے موقع پر ہی پیتل کے برتن خریدتے ہیں بس اسی وقت انھیں تھوڑی بہت کمائی ہوتی ہے، ایک طرح سے یہ صنعت پہلے سے بہت مختصر ہوگئی ہے۔
مرزاپور دیہی صنعت کے افسر کا کہنا ہے کہ' مرزاپور کی پیتل صنعت کے فروغ کے لیے حکومت مسلسل کوشش کررہی ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ' این جی ٹی پالوشن بورڈ کی جانب سے اجازت نامہ نہ ملنے کے سبب تھوڑی مشکل ہورہی ہے اسی لیے شہر کی اس صنعت کو لال گنج چنار حلقے میں منتقل کیا جارہا ہے اس وجہ سے بیوپاریوں کو تھوڑی مشکل ہورہی ہے۔