نیک نیت اور مثبت مقصد سے جو کام کیا جاتا ہے اُس کام کی پائیداری اور کارکردگی زمانے میں طویل عرصے تک باقی رہتی ہے۔ بریلی میں واقع مرزائی مسجد اس کی بہترین مثال ہے، یہ مسجد پانچ سو برس بعد بھی پوری مضبوطی کے ساتھ قائم ہے۔
اتر پردیش کے ضلع بریلی میں پرانے شہر کے گھیر جعفر خاں میں واقع مرزائی مسجد کی شان و شوکت دیکھ کر یہ کہنا مشکل ہوتا ہے کہ اس مسجد کی تعمیر پانچ سو برس قبل ہوئی تھی، مرزائی مسجد کو جب تعمیر کیا جا رہا تھا اس وقت دہلی میں اقتدار پر بادشاہ اکبر فائز تھے۔ مرزائی مسجد کا باغ بھی تاریخ کا ایک بیش قیمتی ورثہ تھا، لیکن جیسے جیسے شہر آباد ہوتا گیا باغ کا دائرہ کم ہوتا گیا۔ ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ترقی یافتہ شہر کی رفتار میں باغ کے نشانات بھی باقی نہ رہے۔
بریلی کی خوبصورتی کو نکھارتی مرزائی مسجد اس مسجد کے موجودہ متولّی نواب فرید خاں ہیں اور اُن کے آباو اجداد تقریباً ڈھائی سو برس سے نسل در نسل اس مسجد کے متولّی ہیں۔
اس مسجد کے حوالے سے متولّی نواب فرید خاں کہتے ہیں کہ مرزائی مسجد، مغلیہ دور کی فن تعمیر کا بہترین نمونہ Mirzai Mosque is a masterpiece of Mughal architecture ہے، اس مسجد کو 16 ویں صدی میں تعمیر کیا گیا تھا، اس مسجد میں ایک زمانہ تھا جب تقریباً پانچ ہزار لوگ ایک ساتھ نماز ادا کر سکتے تھے، لیکن مسجد کا دائرہ وقتاً فوقتاً کم ہوتا گیا تاہم آج بھی اس مسجد میں سیکڑوں نمازی ایک ساتھ نماز ادا کرتے ہیں۔
مسجد کے صحن میں ایک خوبصورت حوز ہے، جس میں اب مچھلیاں تیرتی ہوئ نظر آتی ہے، مسجد کے ایک حصہ میں قدیمی قبرستان واقع ہے اس کے علاوہ صحن میں ایک مزار بھی ہے۔ مسجد میں داخل ہونے کے لیے تین بڑے دروازے ہیں اور مسجد کی چھت پر تین بڑے گنبد ہیں۔
مؤرخین بتاتے ہیں کہ اس مسجد کی تعمیر اس دور میں ہوئی تھی جب بریلی شہر وجود میں آیا تھا، راجا جگت سنگھ کے دور میں قائم ہونے والا بریلی شہر کا نام کانور تھا۔ راجا جگت سنگھ کے بیٹے باس دیو اور برل دیو نے سن 1537ء میں پرانا شہر میں ایک قلع تعمیر کرایا تھا، اس قلعے کو کوٹ نام دیا گیا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ قلعے کا وجود بھی ختم ہوگیا اور اُس کی جگہ رہائش بڑھتی گئی، آج اسی علاقہ کو 'کوٹ محلہ' کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔
بریلی کی خوبصورتی کو نکھارتی مرزائی مسجد مزید پڑھیں:
راجہ جگت سنگھ کے بیٹے باس دیو اور برل دیو نے سنہ 1556ء تک بریلی میں حکومت کی۔ اِسی دور میں ہمایوں کے بعد دہلی میں بادشاہ اکبر تخت نشیں ہوئے، بادشاہ اکبر نے حکومت قائم کرنے کے بعد اُسے منظم طریقے سے چلانے اور دائرے کو وسیع کرنے کے لیے پورے ملک میں اپنی فوج کی ٹُکڑیوں کو بھیجا، بریلی میں مغلیہ افواج سے باس دیو اور برل دیو کا مقابلہ ہوا اور دونوں راجاؤں کو شکست ہوئی اور جنگ میں موت ہوگئی اور بریلی میں مغلیہ سلطنت قائم ہوگئی Mirzai Mosque is a masterpiece of Mughal architecture ۔
بریلی کی خوبصورتی کو نکھارتی مرزائی مسجد بادشاہ اکبر نے بریلی کو 'کرور' نام سے اپنا صوبہ بنایا اور یہاں مرزا عین الحق کو صوبہ دار منتخب کر دیا۔ مرزا عین الحق نے بریلی میں کئی مساجد اور تاریخی عمارتیں تعمیر کرائیں۔ اُسی دورکی تعمیر کردہ مرزائی مسجد بھی تاریخ کا حصہ ہے اور خاص وجود کے ساتھ اہمیت کی حامل ہے۔