سنہ 1920 میں محمڈن اینگلو اورینٹل کالج (ایم اے او) موجودہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی شکل میں آئی پارلیمانی ایکٹ کے مطابق، جس کے لیے ملک کے مسلمانوں نے سنہ 1920 میں تیس لاکھ روپے کا چندہ کرکے برطانوی حکومت کو دیا تھا جس کے بعد حکومت نے اے ایم یو کو خود مختار مسلم اقلیتی ادارہ تسلیم کرلیا۔ اس وقت کے وزیر تعلیم چھگلہ نے کہا تھا کہ اگر میں آگے بھی وزیر تعلیم رہا تو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے نام سے مسلم لفظ ہٹا دوں گا۔
سنہ 1965 میں کانگریس نے اے ایم یو کے اقلیتی کردار پر حملہ کیا جس کا ذکر کرتے ہوئے حفیظ نعمانی (صحافی) نے اپنے ہفت نامہ اخبار میں ذکر کرتے ہوئے ایک خصوصی ایڈیشن علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے نام سے شائع کیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی اے ایم یو اپنے اقلیتی کردار کی لڑائی مسلسل لڑ رہا ہے۔
خصوصی گفتگو میں اے ایم یو کے سابق طالب علم اور اسٹوڈنٹ لیڈر محمد عامر (منٹوی) نے بتایا حفیظ نعمانی صاحب بےباک صحافی تھے۔ کچھ ہی عرصہ پہلے ان کا انتقال ہوگیا۔ ان کا اخبار ندائے ملت عام و خاص میں کافی مقبول تھا۔ سنہ 1965 میں جب علی گڑھ میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار پر حملہ ہوا تو اس کے بعد انہوں نے اپنے اخبار ندائے ملت میں ایک خاص ایڈیشن چھاپا۔ جس کا نام ہی انہوں نے ”علی گڑھ نمبر” رکھا۔ اس خصوصی ایڈیشن کی وجہ سے اس وقت کی حکومت نے ان کو حراست میں لے کر جیل بھیج دیا۔ اس اخبار کے مواد کو آج بھی جب ہم پڑھتے ہیں تو حالات کا اندازہ ہوتا ہے کہ اس وقت کے حالات کیا تھے۔