لکھنو میں یومِ اقلیتی حقوق پرجوش انداز میں منایا گیا لکھنؤ: 18 دسمبر کو دنیا بھر میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کا دن منایا جاتا ہے۔ 1992 میں اقوام متحدہ میں قرارداد منظور ہوئی تھی کہ اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت اور ان کی فلاح و بہبود پر غور کرنے کے لیے 18 دسمبر کو دنیا بھر میں یوم اقلیتی حقوق کے طور پہ منایا جائے گا۔
اسی مناسبت سے لکھنو کے گنا سنستھان اڈیٹوریم میں اترپردیش اقلیتی حقوق کمیشن نے ایک پروگرام کا اہتمام کیا، جس میں اقلیتی فلاح و بہبود کے کابینی وزیر دھرم پال سنگھ، وزیر مملکت دانش آزاد انصاری، یو پی حج کمیٹی کے چیئرمین محسن رضا سمیت اقلتی اداروں کی کئی ذمہ دار شخصیات شامل ہوئیں۔ جہاں پر اقلیتوں کی حفاظت آئین میں دی گئی اختیارات کے استعمال پر زور دیا گیا۔
اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت کرتے ہوئے یو پی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین اشفاق سیفی نے کہا کہ اترپردیش میں ہر ضلعے سے اقلیتوں کی شکایتیں آتی ہیں، اس پر کمیشن سنجیدگی سے کاروائی کرتا ہے۔ انہوں نے سیتا پور میں ایک سوامی کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سوامی نے مسلم خواتین پر نازیبہ تبصرہ کیے تھے جس پر کمیشن نے پولیس کو خط لکھ کر کے کاروائی کا مطالبہ کیا تھا، لیکن پولیس نے بہت ہی معمولی دفعات کے تحت کیس درج کیا تھا اس پر کمیشن نے ناراضگی کا اظہار کیا جس کے بعد سوامی کی فوری طور پہ گرفتاری ہوئی اور انہیں جیل بھی بھیجا گیا۔
اس طریقے سے ریاست کے کئی الگ الگ علاقوں میں کمیشن کو شکایتیں موصول ہوتی ہیں اور کمیشن اقلیتوں کی تحفظ اور ان کے حقوق کی بازیابی کے لیے آئین کے پیش نظر کاروائی کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ریاست میں اقلیتوں کا اعتماد موجودہ حکومت پر بڑھا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سماجوادی پارٹی کی حکومت نے اقلیتوں کو ووٹ بینک کے نظریے سے ہی دیکھا۔ ان کے حقوق کی تحفظ ان کی تعلیم فلاح و بہبود پر کوئی توجہ نہیں دی۔ یہی وجہ ہے کہ ریاست میں اقلیتی طبقہ خاص طور سے مسلم آبادی میں شرح خواندگی انتہائی تشویش ناک ہے، لیکن موجودہ حکومت ایک طرف جہاں دینی تعلیم دینے میں کامیاب ہے تو دوسری طرف دنیاوی تعلیم پر بھی زور ہے، تاکہ اقلیتی طبقہ کے طلبہ کسی بھی میدان میں پیچھے نہ رہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے حضور کے بچے ہی حضور بنتے تھے لیکن اب مزدور کے بچے بھی حضور بنیں گے، سب کے ساتھ انصاف ہوگا کسی کا استحصال نہیں ہوگا۔
اقلیتی امور کے وزیر مملکت دانش آزاد انصاری نے کہا کہ اترپردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ اقلیتی سماج کی فلاح و بہبود کے تمام کوششیں جاری کیے ہیں۔ ان سے میری ذاتی طور پہ بالکل گفتگو ہوتی ہے، جہاں پر وہ اقلیتی طبقہ کے فلاح و بہبود پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔ انہوں نے ایک واقعے کا ذکر کیا کہ مرزا پور کی ثانیہ مرزا جنہوں نے این ڈی اے کا امتحان پاس کیا تھا ان کے اہل خانہ نے خواہش ظاہر کی تھی کہ وزیراعلی سے ملاقات کریں، اسی وقت ہم نے وزیراعلی سے ملاقات کے لیے فون کیا اور وزیراعلی نے بلا تامل ثانیہ مرزا اور ان کے اہل خانہ سے تقریبا 20 منٹ تک گفتگو کی۔
کابینہ وزیر دھرم پال سنگھ نے خطاب میں کہا کہ اس سے قبل اوقاف املاک پر ناجائز قبضے ہوتے تھے، جو اوقاف املاک نہیں ہوتے تھے انہیں وقف بورڈ میں درج کیا جاتا تھا اور جو وقف کی زمین ہوتی تھی اسے فروخت کر دیا جاتا تھا، لیکن موجودہ حکومت نے اوقاف املاک پر اسکول پارک اور کالجز بنانے کا کام کیا تاکہ اقلیتی طبقے کا فلاح ہوسکے۔
یہ بھی پڑھیں: یوم اقلیتی حقوق کے موقع پر مشرف حسین سے خصوصی گفتگو
انہوں نے کہا کہ تعلیم انتہائی ضروری ہے بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کے قول کو نقل کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم شیرنی کا دودھ ہے جو پیے گا دہاڑے گا، اس لیے اقلیتی طبقہ کو بھی چاہیے کہ اپنے بچے اور بچیوں کو تعلیم کے میدان میں آگے بڑھائیں اور یہی وجہ ہے کہ حکومت نے مدرسہ تعلیمی بورڈ کی اصلاح پر خصوصی توجہ دی ہے، دینی تعلیم کے ساتھ دنیاوی تعلیم پر بھی زور دی ہے۔