چترکوٹ ضلعی صدر مقام سے 40 سے 60 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع گاؤں جمونہائی اور گوپی پور چورے کیشروا جو قبائلی اکثریتی گاؤں ہے۔ اس گاؤں کا راستہ بھی کسی خطرہ سے کم نہیں ہے۔ یہا نابالغ بچے ٹرینوں کی آمد ورفت کے درمیان پٹڑیوں کو عبور کرتے ہوئے پانی بھرنے جاتے ہیں۔
گزشتہ پانچ برسوں میں پانی کی پریشانیوں کے پیش نظر، ضلعی انتظامیہ نے گاؤں کے تمام لوگوں کے لیے ٹینکر لگوا دی۔ ان ٹینکروں کے ذریعہ گاؤں والوں کو دن بھر میں 60 لیٹر پانی دیا جاتا ہے۔ پہلے آؤ پہلے پاؤ کے درمیان ایسا ہجوم جمع ہوتا ہے کہ لوگ کورونا وائرس کو بھول کر سماجی فاصلہ بھول جاتے ہیں۔
لوگ ان گاؤں میں اپنی لڑکیوں کو دینا پسند نہیں کرتے ہیں، اس گاؤں کے لوگوں کا رشتہ ٹوٹ جاتا ہے جب یہ پتہ چلتا ہے کہ گاؤں میں پانی کی قلت ہے، ایسی صورتحال میں کوئی بھی لڑکی کو یہاں دینے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتا ہے۔ اور جو لڑکیاں اس گاؤں میں شادی کر چکی ہیں وہ اپنے آپ کو شرمندہ محسوس کر رہی ہیں، انہیں لگتا ہے کہ ان کے رشتہ داروں اور کنبہ والوں کو معلوم نہیں ہوگا کہ وہ اس گاؤں میں کس پریشانی میں رہ رہی ہیں۔
آزادی کے 70 سال بعد بھی گاؤں کے لوگ پانی کی ایک بوند کے لیے پریشان ہیں اور وہ صرف دن رات اپنی جانوں کا خطرہ مول ڈالتے ہیں۔ اس گاؤں میں جانے والے راستے ویران پڑے ہے، دور دور تک کوئی نہیں دیکھائی نہیں دیتا ہے اگر کوئی نظر آتا ہے تو وہ پانی سے جدوجہد کرتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ ایک طرف حکومت واٹر اسکیم کے بارے میں بات کرتی ہے۔ اور ہر گھر تک پانی پہنچانے کی بات کر رہی ہے پھر آج یہ اسکیم کہاں ہے؟
اس سلسلے میں بلاک ڈویلپمنٹ آفیسر نے کہا کہ 'جلد ہی رپورٹ آجائے گی۔ ہمیں پانی کے مسئلے کے بارے میں پہلے سے ہی پتہ ہے جلد ہی رپورٹ آجائے گی، مانک پور ڈویلپمنٹ بلاک میں ہمیشہ ہی پانی کی جدوجہد رہا ہے، لیکن میں اس مسئلے کو دور کرنے کا عزم کر رہا ہوں۔