بابری مسجد و رام جنم بھومی تنازع پر طویل عدالتی کارروائی کے بعد اب نومبر کے وسط تک سپریم کورٹ سے فیصلہ آنے کی امید ظاہر کی جارہی ہے۔
'فیصلہ جو بھی آئے ہمیں امن وامان قائم رکھنا ہے' دونوں فریق کی ’عقیدت‘ سے جڑے اس انتہائی حساس تنازع کے فیصلہ کے دوران علاقہ میں امن وامان اور باہمی ہم آہنگی برقرار رکھنا بہت ضروری ہے، جس میں پولیس انتظامیہ اپنی طرف سے کوئی کسر نہیں چھوڑنا چاہتی ہے۔
اس کی وجہ سے ضلع پولیس کپتان دنیش کمار پی دارالعلوم دیوبند کے مہمان خانہ پہنچے اور دارالعلوم دیوبند کے علاوہ دارالعلوم وقف دیوبند، دارالعلوم زکریا دیوبند، جامعة الشیخ حسین احمد مدنی اور مدرسہ اصغر سمیت شہر و علاقہ کے درجنوں مدارس کے ذمہ داران کے ساتھ میٹنگ کی۔
تقریباً دو گھنٹے تک جاری اس میٹنگ کو انتہائی خفیہ رکھا گیا اور میڈیا سے منسلک افراد کو میٹنگ کی کوریج کی اجازت بھی نہیں دی گئی، تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹنگ میں اس پر تبادلہ خیال کیا گیا کہ ایودھیا کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ماحول کو کس طرح پرسکون اور خوشگوار بنائے رکھا جائے۔
بتایا گیا کہ پولیس کپتان نے مدرسوں سے اپیل کی ہے وہ وہ ایودھیا کیس سے متعلق عدالتی فیصلہ آنے کے دن احتیاطی طور پر مدرسے کے طلبا کو کیمپس سے باہر جانے کی اجازت نہ دیں۔ اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہئے کہ اس دن کوئی مدرسے کا طالبعلم ٹرین اور بس میں سفر نہ کرے۔
اس میٹنگ میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی، نائب مہتمم مولانا عبد الخالق مدراسی، صدر جمعیة علماء ہند قاری سید عثمان منصورپوری، دارالعلوم وقف دیوبند کے نائب مہتمم مولاناشکیب قاسمی، دارالعلوم زکریا دیوبند کے مہتمم مفتی شریف خان قاسمی، جامعة الشیخ کے مہتمم مولانا مزمل علی قاسمی، مدرسہ تعلیم القرآن کے مہتمم مولانا سید عقیل حسین، مدرسہ اصغریہ کے مہتمم ڈاکٹر جمیل احمد، مولانا تجمل حسین، قاری ایوب وغیرہ موجودرہے ۔
وہیں دارالعلوم زکریا دیوبند کے مہتمم مفتی شریف خان قاسمی نے کہا کہ ایس ایس پی سہارنپور کے ساتھ ملاقات ہوئی، بابری مسجد کے فیصلے کے دوران حالات کو بہتر بنائے رکھنے کے لئے میٹنگ ہوئی ہے، فیصلہ جو بھی آئے ہمیں امن وامان قائم رکھنا ہے۔