اردو

urdu

ETV Bharat / state

بریلی: آل انڈیا تنظیم علماء اسلام نے کی پریس کانفرنس

بریلی میں درگاہ اعلیٰ حضرت سے وابستہ تنظیم 'آل انڈیا تنظیم علماء اسلام' کے جنرل سیکرٹری اور اسلامک سکالر مولانا شہاب الدین رضوی نے افغانستان میں اقتدار کے تبدیل ہونے پر کہا ہے کہ نئی حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ افغانی عوام اور غیر ملکی شہریوں کی حفاظت کی یقین دہانی کرائے۔ خاص طور پر ملک میں اقلیتی طبقے کے لوگوں کی حفاظت کرنا حکومت کا اوّل ترین فریضہ ہے۔ لہذا، اُن کی حفاظت کرکے افغانستان کی حکومت ایک نظیر پیش کرے۔ اس کے علاوہ وہ اپنی زمین کو ہندوستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔

meeting all india tanzeem ulma islam
آل انڈیا تنظیم علماء اسلام نے کی پریس کانفرنس

By

Published : Aug 19, 2021, 3:02 AM IST

مولانا شہاب الدین رضوی نے مزید کہا ہے کہ طالبان شدت پسند نظریہ کی تنظیم ہے. اس سے پہلے بھی ہماری تنظیم نے تشدد اور شدت پسند تنظیموں کی مذمت کی ہے اور ہمارا آج بھی وہی موقف ہے. بریلوی مسلک اور ہماری تنظیم نے نہ تو پہلے دہشتگردی اور شدت کو پسند کیا ہے اور نہ آج ہم اسے تسلیم کرنے کو تیار ہیں.

ویڈیو

اُنہوں نے یو این او سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب سے بیس برس قبل امریکہ نے افغانستان میں اس وعدے کے ساتھ قدم رکھا تھا کہ وہ طالبان کا خاتمہ کرےگا، لیکن اب بیس برس بعد امریکہ وہاں سے خاموشی کے ساتھ نکل گیا. نتیجہ یہ ہوا کہ طالبان نے محض ایک مہینے میں ہی پورے افغانستان پر اپنا قبضہ کر لیا. لہزا، امریکہ کے وہاں سے جانے اور طالبان کے اقتدار میں آنے کی تحقیقات ہونی چاہیئے.

اُنہوں نے مزید کہا ہے کہ افغانستان دنیا کا سب سے مظلوم ملک ہے. اس ملک کی عوام نے بلا وجہ صدیوں تک خون خرابہ، تباہی، بربادی اور جنگ دیکھی ہے. ہزاروں بے قصور لوگوں کا ناحق خون بہایا گیا ہے. اللہ تبارک تعالیٰ نے اس ملک کو بے پناہ خزانوں سے نوازہ ہے، اس کے باوجود اس ملک میں خانہ جنگی، بارم بار اقتدار کا تبدیل ہونا سُپر ہاور ممالک کی بلا وجہ مداخلت نے اس ملک کو ترقی کے بجائے بربادی اور تباہی دی ہے. لہزا، نئے نظام سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ وہاں کے حالات کو بہتر کرنے کی کوشش کریں گے.

یہ بھی پڑھیں:

مسلم پرسنل لاء بورڈ نے سجاد نعمانی کے بیان سے خود کو الگ کیا



مولانا شہاب الدین نے آگے کہا ہے کہ عام چرچہ ہے کہ طالبان اب افغانستان میں اسلامی قانون نافذ کرےگا. واقعی اگر وہاں اسلامی قانون کا نفاذ ہونے جا رہا ہے تو اسلام نے ہمیشہ انسانیت کو ترجیح دی ہے. حضور نبی اکرم صلی تعالیٰ وسلم اور اُن کے خلفاء کے دور میں غیر مسلمانوں کے ساتھ بھی حسن و اخلاق کا سلوک پیش کیا جاتا تھا. کئ یہودیوں کو بھی بیت المال سے وظیفہ دیا جاتا تھا. ان تمام خوبیوں، اخلاق، کردار، علم و عمل کی وجہ سے لوگوں نے اسلام قبول کیا ہے. اسلام نے ہمیشہ خواتین کو بھی برابری حق دیا ہے، لیکن اُن کا دائرہ بھی قائم کیا ہے. ان تمام خوبیوں کی وجہ سے اسلام کو فروغ ملا ہے.

آل انڈیا تنظیم علماء اسلام نے کی پریس کانفرنس

لیکن گزشتہ دو دہائ میں طالبان نے اسلام کی جو تصویر پیش کی ہے، اُس میں زبردستی تبدیل مذہب، خواتین پر ظلم و زیادتی، لڑکیوں کے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی، مساجد میں دہشت گردی، عام شہری میں عدم تحفظ کا احساس وغیرہ جیسے پیغام نے اسلام کی تصویر کا داغداد کیا ہے. لہزا، نئے نظام سے یہ امید کی جا رہی ہے کہ وہ اسلام کے نظریہ سے قانون نافذ کرتا ہے تو اُس میں اسلام کی قدیمی اور انصاف پسندی کی تصویر بھی نظر آنی چاہیئے.

ABOUT THE AUTHOR

...view details