آئی ایم سی کے قومی صدر مولانا توقیر رضا خاں نے جمعہ کے روز ہونے والے پروگرام کو ملتوی کرنے کے سبب وجہ میڈیا کو بتائی۔ انہوں نے کہا کہ 'حکومت اور انتظامیہ کے ذریعے جمعہ کے مقدس دن کو دہشت کا دن قرار دینے کی سازش کی جا رہی ہے۔ لہذا اب احتجاج کی شکل میں یومِ درود اتوار کو منعقد کیا جائے گا Maulana Tauqeer Raza Protest Postponed Again جس میں تمام لوگوں سے شرکت کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ مولانا توقیر رضا خاں نے اپنے احتجاج میں ایک مزید تبدیلی کرتے ہوئے کہاکہ پہلے اس دھرنے اور احتجاجی مظاہرے میں بچوں اور خواتین کو بھی شامل کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔ لیکن پولیس، انتظامیہ، حکومت، میڈیا اور دیگر غیر سماجی عناصر نے بچوں اور خواتین کو ڈھال بنانے کا شگوفہ قرار دے دیا۔ لہذا، اب بچوں اور خواتین کو اس احتجاجی دھرنے میں شامل ہونے پر روک لگادی گئی ہے۔ اب نوجوان اور بزرگ ہی یوم درود میں شامل ہوں گے۔'
مولانا توقیر رضا خاں نے کہا کہ 'پولیس ہمارے علمائے کرام کو مساجد میں جاکر دھمکی دینے کا کام کر رہی ہے، یہ اچھی بات نہیں ہے۔ احتجاجی مظاہرہ، دھرنا یا یومِ درود کا پروم گرام منعقد کرنے کا اعلان انہوں نے کیا ہے۔ لہذا پولیس اور ضلع انتظامیہ کے افسران کو جو بات کرنے ہے وہ مجھسے کرے۔ ہمارے علمائے کرام کو ڈرانے یا دھمکانے کی ضرورت نہیں ہے۔ آئی ایم سی نے علماء اور آئمہ کو خصوصی طور پر دعوت نہیں دی ہے۔ بلکہ ناموس رسالت کے لیے یہ عام اعلان ہے۔ لہذا پولیس کو ہماری مساجد میں جاکر علماء اور آئمہ کو ڈرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے'۔ مولانا توقیر رضا خاں نے آگے کہاکہ اس سے قبل ہم نے احتجاجی مظاہرے کے لیے 10/ جون کا دن مقرر کیا تھا۔ لیکن، جب یہ معلومات موصول ہوئی کہ اس دن ہندو سماج کا دشہرہ سنان ہے۔ کثیر تعداد میں ہندو سماج کے لوگ گنگا سنان کے لیےجاتے ہیں۔ ہم نے ان کے تہوار کا احترام کرتے ہوئے اپنا مظاہرہ ملتوی کیا تھا۔ جب ہم دیگر مذاہب کے لوگوں کا احترام کرتے ہیں تو پھر دیگر مذاہب کے لوگوں کی بھی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ ہمارے مذہب کا بھی احترام کریں۔ پھر ہم نے 17/ جون بروز جمعہ مقرر کیا تو لوگوں کے جمعہ کے دن کے تقدس کو پامال کرنے کی سازش کرتے ہوئے اس دن کو دہشت کا دن قرار دینے کی کوشش کی۔ لہذا اب 19/ جون بروز اتوار مقرر کیا ہے، جس سے لوگوں کے دلوں میں جمعہ کے تئین جو دہشت پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے وہ ختم ہو۔'مولانا توقیر رضا خاں نے مزید کہاکہ' اب بات صرف نوپور شرما کی گرفتاری کی نہیں ہے۔ ملک اور ریاستوں میں ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔ پولیس ان پر بربریت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ پر امن طریقے سے احتجاجی مظاہرے کرنے والے بےقصور مسلمانوں کے گھروں کو منہدم کیا جا رہا ہے۔ ایک فرد کے قصور کی سزا، اس کے پورے کنبے کو دی جا رہی ہے۔ عدالت کا کام بلڈوزر کر رہا ہے۔ انصاف کے لیے جہاں کوئی دورازہ نہیں نظر آ رہا ہے۔ ایسی صورتِحال میں افسوس کی بات یہ ہے کہ آئے دن من کی بات کرنے والے ملک کے ویزر اعظم کی زبان خاموش ہے۔ آئی ایم کے قومی صدر ہونے کی حیثیت سے ہم ملک کے وزیر اعظم کی پالیسی اور ان کے موقف کی وضاحت چاہتے ہیں۔'