اردو

urdu

ETV Bharat / state

Rabe Hasani Nadvi Death مولانا رابع حسنی امت اسلامیہ کیلئے نقطۂ اتفاق تھے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی - مولانا رابع حسنی امت اسلامیہ کے لیے نقطۂ اتفاق

ممتاز فقیہ اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا ہے کہ مولانا رابع حسنی امت اسلامیہ کے لیے متفقہ شخصیت تھے۔ اہم بات یہ ہے کہ مولانا رابع حسنی امت اسلامیہ کے لیے نقطۂ اتفاق تھے۔ National Conference on Maulana Rabe Hasani Nadvi

مولانا رابع حسنی امت اسلامیہ کے لیے نقطۂ اتفاق تھے
مولانا رابع حسنی امت اسلامیہ کے لیے نقطۂ اتفاق تھے

By

Published : May 29, 2023, 3:25 PM IST

لکھنؤ: انجمن اصلاح المسلمین کے زیر اہتمام ممتاز پی جی کالج میں حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندویؒ حیات وخدمات کے عنوان سے ایک عظیم الشان قومی کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ اس کی صدارت ممتاز فقیہ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کی۔ اس کی نظامت انجمن کے سکریٹری سید اطہر نبی ایڈووکیٹ منیجر ممتاز پی۔ جی۔ کالج نے کی۔ افتتاحی خطاب امام عیدگاہ لکھنؤ مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کیا۔ اس کانفرنس میں ناظم ندوۃ العلماء لکھنؤ مولانا سید بلال عبدالحی حسنی ندوی، ناظر عام ندوۃ العلماء مولانا سید جعفر مسعود حسنی ندوی، پروفیسر اختر الواسع صدر مولانا آزاد یونی ورسٹی جودھ پور، اساتذہ دارالعلوم ندوۃ العلماء مولانا عتیق احمد بستوی اور مولانا محمد خالد غازی پوری ندوی نے خطاب کیا۔کانفرنس کا آغاز قاری قمر الدین استاد دارالعلوم فرنگی محل کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔کانفرنس کا اختتام انجمن کے صدر چودھری شرف الدین کے کلمات تشکر پر ہوا۔

اس کانفرنس میں بڑی تعداد میں علمائے کرام، دانشوران ملت، مختلف تنظیموں اور اداروں کے ذمہ داران، مدارس کے اساتذہ کرام اور عوام نے شرکت کرکے مولانا رابع حسنیؒ سے اپنی گہری عقیدت ومحبت کا اظہار کیا۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ مولانا رابع ندویؒ کی وفات پوری امت اسلامیہ کے لیے بڑا حادثہ ہے۔ ان کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ وہ امت اسلامیہ کے لیے نقطۂ اتفاق تھے۔ ہر حلقے اور ہر مسلک میں ان کو محبت وعقیدت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ وہ اس وقت مسلمانوں کا سب سے بڑا مرجع تھے۔ مولانا رحمانی نے کہا کہ مولانا ندوی کو عالم اسلام خصوصاً عرب دنیا میں بہت قدر اور احترام کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔ ان کے عہدِ صدارت میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے بہت حکمت کے ساتھ اہم اور مشکل مسائل کا کامیابی کے ساتھ سامنا کیا اور بورڈ نے اتحاد ملت اور تحفظ شریعت کے کارواں کو ان کی رہنمائی میں جاری رکھا۔

انہوں نے کہا کہ ندوۃ العلماء کے ناظم کی حیثیت سے مولاناؒ کے دور میں نہ صرف یہ کہ متعدد تعمیری کام ہوئے، دارالعلوم کی مسجد کی توسیع ہوئی بلکہ دارالعلوم میں تعلیمی معیار کو بھی بہتر سے بہتر بنایا گیا۔ بڑی تعداد میں ندوے کی نئی شاخیں کھولی گئیں۔ کانفرنس کی افتتاحی تقریر کرتے ہوئے مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ حضرت مولانا بلاشبہ ایک عہد آفریں اور تاریخ ساز شخصیت کے حامل تھے۔ انہوں نے 49 برس کی طویل عمر پائی۔ وہ اسلامی شریعت پر عامل اور طریقت کے حامل تھے۔ وہ عربی اور اردو کے بلند پایہ مصنف اور صحافی تھے۔ مولانا رابع حسنی ؒ اور علمائے فرنگی محل کے درمیان گہرا تعلق تھا جس کا اظہار انہوں نے اپنی تحریروں و تقریروں میں کیا ہے۔ ان کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ مسلکی اختلافات سے بالا تر تھے۔ یہی وجہ ہے کہ اسی بنا پر ان کو مسلسل چار بار بلا مقابلہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا صدر منتخب کیا گیا۔


پروفیسر اختر الواسع نے مولانا رابع حسنی سے اپنی خصوصی عقیدت ومحبت کا اظہار کیا۔ انہوں نے مولانا کو عالم اسلام کی متفقہ شخصیت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا مرحوم ماہر تعلیم، عربی کے مایہ ناز ادیب، بافیض استاد ومربی تھے۔ ان کی ذات سے ملک کے تمام مسلمانوں کو بڑی تقویت حاصل تھی۔ مسلمانوں کے شرعی مسائل سے ان کی گہری وابستگی تھی۔ اسی کے ساتھ ساتھ وہ ملی تنظیموں اور تعلیمی اداروں سے گہرا تعلق رکھتے تھے۔ مولانا سید بلال حسنی ندوی نے مولانا رابع حسنی ؒ کے اوصاف وکمالات، حیات اور خدمات کا تفصیلی تذکرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا مرحوم جید عالم دین تھے۔ مولانا مرحوم اسلامی شریعت کے پابند اور سنت رسول کے متبع تھے۔ انہوں نے اپنی حیات مبارک کا اکثر حصہ درس وتدریس میں گزارا۔ ان کی زندگی طلبہ کے لیے خاص طور پر قابل تقلید تھی۔ انہوں نے ملک وملت کی رہنمائی کی۔

مولانا سید جعفر مسعود حسنی نے مولانا مرحوم کی علمی وتصنیفی خدمات کا بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا مرحوم فطری ادیب اور بلند پایہ اہل قلم تھے۔ اس کا ثبوت ان کی درجنوں کتابیں اور مشہور زمانہ جریدہ”الرائد“ لکھنؤ ہے۔ مولانا مرحوم مرشد الامت تھے۔ تصوف وسلوک کے اعلیٰ مراتب پر فائز تھے۔ مولانا مرحوم معروف دینی، علمی اور دعوتی ادارے مجلس تحقیقات ونشریات اسلام کے صدر تھے۔ عالمی رابطہ ادب اسلامی کے نائب صدر تھے۔ اسی کے ساتھ وہ ملک وبیرون ملک کے متعدد علمی وتعلیمی اداروں اور تنظیموں کے سرپرست تھے۔ مولانا عتیق احمد بستوی نے مولانا مرحوم کی علمی وفقہی بصیرت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ عصر حاضر کے تقاضوں سے باخبر عالم دین تھے۔ وہ فقہ اسلامی کے جدید مسائل اور ان کے حل سے گہری دل چسپی رکھتے تھے۔

مولانا محمد خالد غازی پوری ندوی نے کہا کہ مولانا مرحوم قرآن کریم، احادیث نبویؐ اور اسلامی فقہ سے گہری واقفیت رکھتے تھے۔ ان کو عربی زبان وادب کی تفہیم وتدریس کا ملکہ حاصل تھا۔ وہ جغرافیہ اور فلکیات کے بڑے عالم تھے۔ اجلاس کی ابتدا میں مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی اولڈ ایج ہوم وظفریاب جیلانی نرسنگ کالج کے سنگ ہائے بنیاد مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے دست مبارک سے رکھے۔ اجلاس میں انجمن کے رکن سید بلال نورانی اور سابق پرنسپل ممتاز کالج ڈاکٹر اے رحیم نے مولانا رابع اولڈ ایج ہوم کے لیے بالترتیب دو لاکھ اور ایک لاکھ روپیے دینے کا اعلان کیا۔

اس موقع پر سید اطہر نبی ایڈووکیٹ نے کہا کہ مولانا محمد رابع حسنی ندوی کی شخصیت انتہائی نرم دل، خاموش مزاج اور ادب شناس تھی۔ وہ علم وعمل کے پیکر، اخلاص وللٰہیت کے خوگر، مسلم پرسنل لا بورڈ کے سالار، اسلاف کی یادگار، ملت کے رمز شناس تھے۔ ان سے منسوب ”اولڈ ایج ہوم“ کے قیام کا مقصد ان کی خدمات کا یک گونہ اعتراف ہے۔ اجلاس میں پروفیسر سید وسیم اختر چانسلر انٹگرل یونیورسٹی اور پروفیسر عباس علی مہدی وائس چانسلر ایرا یونیورسٹی نے بھی مولانا مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا۔

For All Latest Updates

ABOUT THE AUTHOR

...view details