سلطان پور: ریاست اترپردیش کے ضلع سلطان پور کے ابراہیم پور میں مورتی و سرجن کے دن کچھ شر پسندوں نے مسجد کے قریب مورتی اتاری اور پھر زور زور سے ڈی جے بجانا شروع کردیا۔ نماز کے وقت مسجد کے ذمہ داروں نے کہا کہ بھائی یہاں سے آگے بڑھو ہم نماز پڑھ لیں لیکن ایک نہ سنی۔ پھر دونوں طر ف سے معاملہ طول پکڑا جو باہمی تصادم میں بدل گیا۔ شرپسندوں نے مسجد کو نقصان پہنچایا، مسلمانوں کی دکانوں اور ابراہیم پور کے مدرسے میں توڑ پھوڑ کی گئی ، طلبا کے ساتھ مارپیٹ ہوئی۔
لیکن موجودہ صورت حال یہ ہے کہ پولیس یک طرفہ طور پر صرف مسلمانوں کو گرفتار کررہی ہے۔ انصاف قائم کرنے کے بجائے وہاں کے ایس او امریندر سنگھ نے عوامی بھیڑ کو مشتعل کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان کو چن چن کر ماریں گے ، ان کے مکانوں کو توڑدیں گے ۔ اس کا یہ بیان ویڈیو کی شکل میں وائرل ہورہا ہے۔ انہوں نے جو کچھ بھی کہا ہے، اب اسے عملی جامہ پہنایا جارہا ہے، مدرسہ سمیت جن پانچ لوگوں کو غیر قانونی طور سے قبضہ کا نوٹس ملا ہے، ان میں چار مسلمان ہیں، ایک یادو ہے۔ جو گرفتار ہوئے ہیں وہ سب مسلمان ہیں، اتنا ہی نہیں بلکہ کورٹ کے احاطے میں وکلاء نے گرفتار شدگان مسلمانوں کے ساتھ مارپیٹ کی۔ Sultanpur violence
دریں اثنا جمعیۃ علماء ہند کے ایک وفد نے صدر جمعیۃ علماء ضـلع سلطان پور مولانا مطہر الاسلام کی قیادت میں ضلع پولیس کمشنر اور کپتان سے ملاقات کرکے ایک میمورنڈم پیش کیا اور یک طرفہ کارروائی پر سوال اٹھایا۔ ضلع جمعیۃ کی رپورٹ کے مدنظر صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو ایک خط لکھا ہے جس چار نکاتی تجویز پیش کی گئی ہے۔جس میں کہا گیا کہ
1: پولیس حکام کو یہ ہدایت دی جائے کہ وہ چوکسی برتیں تاکہ تشدد کا اعادہ نہ ہو