معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نے پریس کانفرنس میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران بتایا تھا کہ 'اترپردیش حکومت تعزیہ داری، مجالس اور عزاداری کی اجازت نہ دے کر ایسا کر رہی، جیسے ہم لوگ جرم کر رہے ہوں۔'
مولانا جواد نے کانفرنس میں کہا تھا کہ 'پولیس ایسا برتاؤ کر رہی ہے، جیسے گھر میں تعزیہ رکھنا جرم ہو۔'
انہوں نے کہا کہ 'میرے پاس بدایوں شہر سے میسج آیا ہے کہ وہاں پر ایک عقیدت مند پر محض اس لئے سخت کارروائی کی گئی کیونکہ انہوں نے اپنے گھر میں تعزیہ رکھیا تھا۔'
مولانا کلب جواد کا دھرنا ختم، گھروں میں ملی عزاداری کی اجازت انہوں نے حکومت کی منشا پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ 'ہمارے پاس ایسی تصاویر ہیں جن میں ہندو بھائیوں کے یہاں گنیش چترتھی کے لئے مورتیاں رکھی گئی ہیں لیکن شیعہ مسلمانوں کے لیے نئے نئے احکامات جاری کیے جا رہے ہیں۔'
اس کے بعد مولانا کلب جواد کی پولیس اعلیٰ افسران کے ساتھ میٹنگ ہوئی جس میں یہ طے پایا گیا کہ صوبے کے سبھی اضلاع میں عقیدت مند گھروں میں تعزیہ رکھ کر عزاداری کر سکتے ہیں لیکن کسی بھی قیمت پر گھر کے باہر تعزیہ داری اور جلوس نہیں نکال سکتے۔
یہ بھ پڑھیں:
حکومت کے اس فیصلے کے ساتھ ہی مولانا کلب جواد اور دیگر علماء کرام کا دھرنا ختم ہوا۔ اس کے علاوہ جن لوگوں پر تعزیہ رکھنے پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی، وہ واپس کرنے کا بھروسہ دلایا گیا ہے۔
روز عاشور تعزیہ اٹھانے پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہو پایا۔ لکھنؤ کا محرم الحرام قدر مختلف ہوتا ہے کیونکہ یہاں دو ماہ آٹھ دن کا ہوتا۔ اس کے لئے ہوم سیکریٹری کو ذمہ داری دی گئی ہے کہ وہ پورے وقت اس پر نگاہ بنائے رکھیں۔ کسی بھی پریشانی کے لئے سبھی اضلاع سے علماء کرام کا فون نمبر بھی مانگا گیا ہے۔