مولانا نے پی ایم او اور وزیر داخلہ کو خط لکھ کر تری پورہ میں اقلیتی طبقہ ہو رہے ظلم و تشدد کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مولانا نے خط میں لکھا کہ تریپورہ میں شرپسندوں کے ظلم و تشدد کی بنیاد پر خوف و ہراس میں ہے لیکن تری پورہ کی سرکار اور انتظامیہ کی طرف سے کوئی معقول کارروائی نہیں کی گئی، یہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔ مرکزی حکومت کو اس سلسلے میں تری پورہ سرکار اور ریاست کے اعلیٰ حکام سے جواب طلب کرنا چاہیے اور سرکار اور انتظامیہ پر اقلیتی طبقے کے اعتماد کو بحال کرنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔
مولانا نے خط میں لکھا ہے کہ ریاست تری پورہ میں جس طرح شرپسند عناصر نے مسلمانوں کے گھروں، عبادت گاہوں، ان کی جان و مال اور ناموس کو نشانہ بنایاہے وہ افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔ گذشتہ ایک ہفتے سے تری پورہ کے مختلف علاقوں میں شرپسند عناصر نے مسلم اقلیتی طبقے کو ہراساں کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔ ان کے گھروں کو جلایا گیا، مسجدوں پر حملے کر کے اپنی تنظیموں کے جھنڈے مسجد کے میناروں پر نصب کر دیے۔ ان کے گھروں پر سنگ باری کی گئی اور لوگوں کو گھروں سے نکلنے پر زدوکوب کیا گیا۔ خاص طورپر اُنا کوٹی، مغربی تری پورہ، سیپاہی جالا اور گومتی تری پورہ اضلاع میں مسلمانوں کے خلاف بھیانک ظلم و تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔
مولانا نے مزید کہا کہ افسوس ناک صورتحال یہ ہے کہ ابھی تک تری پورہ حکومت کی جانب سے شرپسندوں کے خلاف کوئی مناسب کاروائی نہیں کی گئی جس سے اقلیتی طبقے میں مزیدخوف و ہراس بڑھ گیاہے۔ اسی طرح پولیس انتظامیہ بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے جس کا نتیجہ یہ ہواکہ شرپسند عناصر مکمل آزادی کے ساتھ بربریت کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ مرکزی حکومت کو اس سلسلے میں سخت کارروائی کرتے ہوئے تری پورہ کے وزیر اعلیٰ اور اعلیٰ حکام سے جواب طلب کرنا چاہیے۔ مرکزی حکومت کو چاہیے کہ قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کرے تاکہ اقلیتی طبقہ جو خوف و ہراس کا شکار ہے اور حکومت کے رویے سے مایوس ہو چکا ہے، ان کا خوف دور ہو سکے اور سرکار پر اعتماد بحال ہو۔
Tripura Violence: مولانا کلب جواد نے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کو خط لکھا
ریاست تریپورہ میں شرپسند عناصر کے ذریعہ مسلمانوں پر ہورہے ظلم و تشدد کے خلاف مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے وزیر اعظم نریندر مودی کے دفتر اور وزیر داخلہ امیت شاہ کو خط لکھ کر قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے اور اقلیتی طبقے کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں:
مولانا نے کہا کہ بنگلہ دیش میں جس طرح ہندو مندروں اور اقلیتی طبقے کو تشددکا نشانہ بنایا گیا ہم اس کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ ہماری سرکار کو اس سلسلے میں بنگلہ دیش کی سرکار سے بات چیت کرنی چاہیے تاکہ وہاں موجود اقلیتی طبقے کو تحفظ فراہم ہوسکے لیکن بنگلہ دیش میں اقلیتی طبقے کے ساتھ جو ناروا سلوک برتا جا رہا ہے اس کا ردعمل ہمارے ملک میں نہیں ہونا چاہیے۔ اس طرح ملک کی سالمیت اور امن و شانتی کو نقصان پہنچے گا۔
مولانا نے خط میں لکھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ مرکزی حکومت تری پورہ میں اقلیتوں پر ہورہے مظالم کے خلاف مناسب اقدام کرے گی۔ قصورواروں کو سزائیں دی جائیں گی اور اقلیتی طبقے کو تحفظ فراہم کرایا جائے گا۔