بنارس کے معروف عالم دین مولانا جنید احمد بنارسی کا گذشتہ شب دہلی میں انتقال ہوگیا۔ وہ کافی دنوں سے علیل تھے۔ انہیں آج دہلی میں سپرد خاک کردیا گیا۔
مرحوم کی نماز جنازہ آپ کے صاحبزادے مولانا سہیل احمد ندوی نے پڑھائی اور شاہین باغ پولیس اسٹیشن کے سامنے واقع قبرستان میں تدفین کی گئی۔
مرحوم کا تعلق بنارس کے ایک علمی اور دیندار گھرانے سے تھا۔آپ کے جد امجد حضرت مفتی محمد ابراہیم اپنے وقت کے جید عالم دین اور اس وقت کے مفتی بنارس تھے، آپ کے والد مولانا محمد اسحاق بنارسی کا شمار بھی اپنے وقت کے کبار علماء میں ہوتا تھا۔
موجودہ مفتی بنارس مولانا عبدالباسط نعمانی اور سرکردہ سماجی شخصیت عبدالمغنی ابراہیمی کے چچازاد بھائی ہیں۔ مرحوم کی فراغت مدرسہ نور العلوم مسعودیہ بہرائچ سے ہوئی۔
انہوں نے تقریباً 40 سال سے ممبئی میں مستقل سکونت اختیار کرلی تھی اور ممبئی میں ایک کامیاب تاجر کے طور پر اپنی شناخت قائم کی۔
انہوں نے بیرونی ممالک کے متعدد سفر کیے جن میں خاص طور سے عرب، یورپی اور مغربی ممالک قابل ذکر ہیں۔ وہ حالیہ چند برسوں سے دہلی میں مقیم تھے۔ تمام تر مصروفیات کے باوجود انہوں نے اپنے آبائی وطن بنارس سے اپنا تعلق استوار رکھا۔
مولانا مرحوم ایک طویل عرصے سے بنارس سمیت ملک کے کئی تعلیمی اور رفاہی اداروں سے وابستہ رہے۔ وہ دارالعلوم امدادیہ ممبئی کے صدر، جامعہ مظہرالعلوم بنارس اور جامعہ اسپتال بنارس کے رکن رہے۔ بھارتی مسلمانوں کی نمائندہ اور باوقار تنظیم جمعیتہ علماء ہند کے صوبہ مہاراشٹر کے سابق صدر بھی رہے۔
مولانا جنید ایک سنجیدہ اور باوقار شخصیت کے مالک تھے۔ ملی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔ تجارتی مصروفیات کے باوجود تصنیف و تالیف کابھی ذوق رکھتے تھے۔ آپ کی کئی اہم تصنیفات منظر عام پر آچکی ہیں جس میں 'ریڈیو نشریات' اور 'سو دن کا غیر ملکی سفر'قابل ذکر ہیں۔ مرحوم نے اپنے پیچھے اپنی اہلیہ محترمہ کےعلاوہ 5 بیٹوں اور3 بیٹیوں کا پورا کنبہ چھوڑا ہے۔
مزید پڑھیں:
ان کے انتقال پردارالعلوم امدادیہ ممبئی، جامعہ مظہرالعلوم بنارس، جامعہ اسپتال بنارس، نیشنل انٹرکالج بنارس، جمعیتہ علماء ضلع بنارس، جمعیتہ الانصار بنارس سمیت شہر اور ملک کے متعدد اداروں اور اہم شخصیتوں نے اظہار تعزیت کیا ہے۔