مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے چانسلر فیروز بخت احمد نے پوری دنیا اور خصوصاً بھارتی مسلمانوں پر زور دیا ہے کہ 'سبھی بھارت کی گنگا - جمنی تہذیب کو زندہ رکھتے ہوئے ایودھیا آئیں اور رام مندر کی کار سیوا میں کھلے دل سے حصہ لیں، جس سے یہ ثابت ہوجائے گا کہ واقعتا بھارت ایک سونے کی چڑیا ہے اور آنے والے وقت میں وشو گرو کی جگہ لینے والا ہے۔'
احمد نے کہا کہ 'گزشتہ 500 سے زیادہ برسوں میں کئی مسلمان، انگریز اور ہندو راجہ مہاراجہ آئے، لیکن بھارت کی حکمرانی کے تحت کسی نے بھی اس سلگتے مسئلے کو حل نہیں کیا، جو بھارت کے موجودہ دلدار، دمدار، کامدار، وفادار، وضع دار اور سب سے ایماندار وزیر اعظم نریندر مودی نے کر دکھایا۔'
ان کا ماننا ہے کہ 'پوری دنیا کے مسلمان شری رام کا ایک بہت ہی عظیم الشان مندر تعمیر کرنا چاہتے ہیں اور کچھ فاصلے پر بابری مسجد بھی تعمیر ہونی چاہئے۔ وہ گزشتہ 20 برسوں سے مختلف ہندی، اردو اور انگریزی اخبارات میں لکھ رہے ہیں کہ جس طرح سے مکہ مسلمانوں کے لئے ایک بہت ہی عقیدت مند مقام ہے، عیسائیوں کے لئے بیت اللحم، بدھ مت کے ماننے والوں کے لئے بدھ گیا ہے۔ جین فرقہ کے لئے شروان بیلگولا ہے، اسی طرح ایودھیا ہندو برادری کے لئے ہے اور یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ 500 سال سے زیادہ کے بعد یہ خوبصورت موقع آیا ہے۔