مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ، 'اس فیصلے سے جمعیت علماء ہند کے تبلیغی جماعت کے بارے میں اپنائے گئے انتظامیہ کے رویے اور اس کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والے میڈیا کے خلاف اختیار کئے گئے موقف کی تائید ہوتی ہے۔'
مولانا مدنی نے کہا کہ، 'تبلیغی جماعت کے سلسلے میں اپنائے جانے والے انتظامیہ کے مبینہ متعصبانہ رویہ اور میڈیا کے زہریلا پروپیگنڈہ کی وجہ سے جمعیت علماء ہند نے میڈیا کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کررکھی ہے، جس پر اگلی سماعت 26 اگست کو متوقع ہے۔'
ارشد مدنی نے کہا کہ، 'میڈیا کو ملک کی یکجہتی، سماجی آہنگی، بھائی چارہ، مذہبی رواداری اور ہندو مسلم کے درمیان اتحاد اور بھائی چارہ پیداکرنے کاکام کرنا چاہئے، نہ کہ منافرت پھیلانے کا۔ حالانکہ ملک کے میڈیا کا ایک بڑا طبقہ ہر واقعہ کو مذہبی رنگ دینے، ہندو مسلم کے اتحاد کو تار تار کرنے، مسلمانوں کو بدنام کرنے کی دانستہ کوشش کرتا رہا ہے۔
مارچ اور اپریل کے مہینے میں تبلیغی جماعت کے سلسلے میں میڈیا کا رویہ اس کی جیتی جاگتی مثال ہے۔ میڈیا کا ایک طبقہ جان بوجھ کر کورونا کے بہانے مسلمانوں کو بدنام کرنے کی سازش کی اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھا۔
اس لیے اگر بے لگام اور غیر ذمہ دار میڈیا پر شکنجہ نہیں کسا گیا تو یہ ملک کے لئے تباہ کن ہوگا۔ لیکن میڈیا کے اس دوہرے رویہ پر حکومت خاموش تماشائی بن کر ان کی تائید کرتی رہی جو کہ افسوسناک ہے۔'
واضح رہے کہ جمعیت علماء ہند کی طرف سے وکیل دشینت دوے نے پچھلی سماعت پر عدالت کو بتایا تھا کہ پریس کونسل آف انڈیا اور نیوز براڈ کاسٹرس ایسو سی ایشن صرف ان کے ممبران پر کارروائی کرسکتی ہے، لیکن اس معاملے میں کئی ایک ایسے ادارے بھی ہیں جو ان کے ممبر نہیں لہذا ان پر کاررائی کون کریگا؟ اس لیے حکومت اس معاملے میں فیک نیوز چینلز پر کارروائی کرے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا اس معاملے میں حکومت بھی کچھ نہیں کررہی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ہمارا تجربہ ہے کہ جب تک ہم حکومت کو حکم نہیں دیتے حکومت کچھ نہیں کرتی۔
چیف جسٹس نے یونین آف انڈیا کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ تشار مہتا سے کہا وہ ان کو تنقید کا نشانہ نہیں بنا رہے ہیں، لیکن یہ حقیقت ہے کہ عدالت جب تک حکومت کو حکم نہیں دیتی کچھ نہیں کرتی۔
اس سے قبل گزشتہ سماعت کے موقع پر ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجازمقبول نے عدالت کی توجہ ان ڈیڑھ سو چینلوں اور اخبارات کی جانب دلائی تھی، جس میں انڈیا ٹی وی، زی نیوز، نیشن نیوز، ری پبلک بھارت، ری پبلک ٹی وی، شدرشن نیوز چینل اور بعض دوسرے چینلوں کی جانب دلائی تھی، جنہوں نے صحافتی اصولوں کو تار تار کرتے ہوئے مسلمانوں کی دل آزاری اور قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی ناپاک سازش کی تھی۔
قابل ذکرہے کہ مہاراشٹر کے بمبئی ہائی کورٹ کے اورنگ آباد ڈویژن بینچ نے 29 غیر ملکی تبلیغی جماعت کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے جماعت پر دائر ایف آئی آر کو رد کردیا اور کہا 'اتیتھی دیوو بھوا' کی عظیم روایت پر عمل کرنے کے بجائے غیر ملکی مہمانوں پر ظلم کیا۔