بھارت میں جب کورونا وائرس کا پھیلاؤ مزید بڑھنے لگا تو، اس کا قصور وار تبلیغی جماعت کی آڑ میں پورے مسلم سماج کو بدنام کیا گیا۔ نتیجتاً کئی جگہ مسلمانوں کے خلاف تشدد بھی کیا گیا تھا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران تبلیغی جماعت کے ذمہ دار مولانا انیس ندوی نے کہا کہ ملک کی جتنی بھی یونٹس ہیں، چاہیں انتخابات ہوں، چاہیں عدالتی نظام ہو یا صوبوں کے انتظامی شعبہ جات ہوتے ہوں، ان سب میں ہم نے یہ بات عام مان لی ہے کہ "پالیسی چھپی ہوئی ہوتی ہے۔ جبکہ آرڈر کچھ اور ہوتا ہے اور پالیسی کچھ اور ہوتی ہے۔"
انہوں نے کہا کہ، 'اس لیے جب پالیسی ہی چھپی ہوئی ہے تو ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ سپریم کورٹ ہو یا کسی ریاست کے ہائی کورٹ نے ہمارے واسطے کوئی بہتر فیصلہ لیا ہے، تو ہم لوگ جمہوریت میں رہتے ہوئے اس کی تعریف کرتے ہیں۔'
مولانا انیس ندوی نے کہا کہ، 'جنہوں نے انصاف کا ساتھ دیا اور انصاف پر مبنی کوئی فیصلہ پیش کیا۔ ہم سب ان کے شکر گزار ہیں۔'
انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ "ہمارے ملک میں پالیسی چھپی ہوئی ہے جبکہ آرڈر یکطرفہ ہوتے ہیں۔" ان کا اشارہ مسلم سماج کی طرف ہے کیونکہ مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈا پھیلا کر لگاتار ٹارگٹ کیا جاتا ہے۔ اسی طرح کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار تبلیغی جماعت کو بنا دیا گیا۔ یہاں تک کہ کورونا مثبت مریضوں کی تعداد میں الگ سے جماعت سے وابستہ افراد کی تعداد بتایا جاتا تھا۔
مزید پڑھیں:
قابل ذکر ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا ذمہ دار تبلیغی جماعت کو مانا گیا تھا۔ حالانکہ اس کے بعد جماعت سے وابستہ افراد نے پلازمہ دے کر کئی لوگوں کی جان بچانے کا کام کیا، جس کے بعد انہیں ہیرو کے طور پر دیکھا جانے لگا تھا۔ اتنا سب ہونے کے باوجود تبلیغی جماعت کی آڑ میں پورے مسلم سماج کے خلاف نفرت پھیلانے والوں نے نفرت پھیلا کر اپنا کام بخوبی انجام دیا۔ یہی وجہ تھی کہ کئی جگہ مسلمانوں کے خلاف تشدد بھی کیا گیا تھا۔