انہیں عمارتوں میں سے ایک محلہ میاں پور میں موجود مسجدِ دارہ شکوہ ہے۔ اس محلہ کو جونپور کے مشہور و معروف رئیس و بزرگ میاں شیخ محمد ماہ نے آباد کیا تھا۔
دریائے گومتی کے ساحل پر واقع مسجدِ دارہ شکوہ آج بھی دیکھنے والوں کو محو حیرت کر دیتی ہے۔ اس مسجد کو مسجد میاں پور اور بڑی مسجد کے نام سے عوام میں شہرت حاصل ہے۔
اس مسجد کی بنیاد دریائے گومتی میں رکھی گئی ہے۔ اس حیثیت سے یہ مسجد ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔ یہ مسجد سطح دریا سے 50 فٹ کی بلندی پر بڑی پر فضاء مقام پر واقع ہے، جہاں سے دریائے گومتی کا نظارہ بہت ہی حسین و دلکش معلوم ہوتا ہے۔ اس نظارے سے دل کو فرحت و مسرت حاصل ہوتی ہے۔
اس مسجد کی مضبوطی اور پانی سے حفاظت کے لئے ایک بلند پشتہ تعمیر کیا گیا تھا، جس سے محلہ میاں پور متعدد بار سیلاب کی زد میں آنے سے محفوظ رہا۔ اسی مسجد سے متصل ایک سنگین کنواں اسی دور کا واقع ہے، جس سے پورا محلہ سیراب ہوتا تھا۔ چند سالوں قبل اسے بند کر دیا گیا ہے۔
مسجد میں چار چھوٹے چھوٹے کمرے امام و مؤذن اور طلباء کے رہنے کی غرض سے تعمیر کئے گئے تھے۔ اس مسجد کی نقش و نگاری کو دیکھ کر مغل دور کے فن تعمیر کا علم ہوتا ہے۔ مسجد کے تین بڑے بڑے گنبد اس کی خوبصورتی میں چار چاند لگاتے ہیں۔
مؤرخین لکھتے ہیں کہ عہد شاہجہانی میں جب شاہزادہ دارہ شکوہ بن شاہجہاں بادشاہ دہلی ملک کے نظم و نسق کے تعلق سے جونپور تشریف لایا تو وہ یہاں پر شرقیوں کی تعمیر کردہ عظیم الشان مساجد کو دیکھ کر بہت ہی متحیر و متعجب ہوا اور اپنی یادگار کے طور پر بھی ایک مسجد تعمیر کروائی جو اپنی صناعی کا بہترین نمونہ پیش کرتی ہے۔