ریاست اترپردیش کے ضلع بنارس میں گنگا جمنی تہذیب کی متعدد مثالیں موجود ہیں، اسی کڑی میں بنارس کے رہنے والے غیاث الدین ہیں جو ہندوؤں کی شادی میں استعمال ہونے والی ٹوپی بنانے کے کاروباری ہیں۔
ہندو بھائیوں کی شادی میں بطور رسم اس کو ٹوپی کو استعمال کیا جاتا ہے۔ غیاث الدین نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ 'وہ برسوں سے پشت در پشت ٹوپی بنانے کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔ ملک کے مختلف علاقوں میں ٹوپی فروخت کرتے ہیں۔''
غیاث الدین نہ صرف کاروبار کرتے ہیں بلکہ گنگا جمنی تہذیب کا پیغام بھی دے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 'لاک ڈاؤن اور کورونا وائرس کی وجہ سے رواں برس شادی کا موسم گزر چکا لیکن شادیاں نہیں ہوئیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس ٹوپی کا کاروبار بھی نہیں ہوا، فقط پانچ فیصد تک ہی کاروبار رہ گیا ہے۔'
غیاث الدین اس کاروبار میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ شب و روز مصروف رہتے ہیں۔ انہوں نے ٹوپیاں بناکر اسٹاک بھی کر لیا ہے۔ لیکن مطالبہ نہ ہونے کہ وجہ سے غیاث الدین کا کاروبار شدید متاثر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 'جب تک شادی نہیں ہوگی تب تک کاروبار چلنے کی کوئی امید نہیں ہے۔'