اردو

urdu

ETV Bharat / state

بریلی: گودام میں آتشزدگی متعدد دکانیں جل کر خاکستر

شہر کے تمام سماجی کارکنان نے آج کمار ٹاکج کے پاس آتشزدگی کے بعد حالات کا جائزہ لیا۔ اب تک آتشزدگی کی جو وجہ سامنے آئی ہے، اس کے مطابق شارٹ سرکٹ سے آگ لگی تھی۔

بریلی: فرنیچر گودام میں آتشزدگی، دو درجن سے زائد دکانیں جل کر خاکستر
بریلی: فرنیچر گودام میں آتشزدگی، دو درجن سے زائد دکانیں جل کر خاکستر

By

Published : Sep 19, 2020, 10:24 AM IST

ریاست اتر پردیش کے ضلع بریلی کے کوتوالی کے علاقے میں کمار ٹاکیز کے قریب واقع فرنیچر گودام میں اچانک آگ بھڑک اٹھی۔ قریب ہی فرنیچر کی دوسری دکانیں بھی تھیں۔ اس کے فوراً بعد آگ نے ایک خطرناک صورت اختیار کرلیا۔ ایک تخمینہ کے مطابق تقریباً دو درجن سے زائد دکانیں جلکر خاک ہو چکی ہیں۔

دراصل شہر کے کمار ٹاکیز کے پاس ایک بینت، پلاسٹک اور لکڑی کے فرنیچر کے کئ گودام ہیں۔ اس کے علاوہ فرنیچر کی متعدد دکانیں بھی ہیں۔ جمعرات کی رات کے قریب ساڑھے آٹھ بجے جب بازار بند ہونے ہی والا تھا، تبھی انوار احمد کے فرنیچر کے گودام سے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا گیا۔ گودام بند تھا۔ تاجروں کے اندر جھانکنے کے بعد پتہ چلا کہ آگ جل رہی ہے، جب تک فائر بریگیڈ اور انور کو اطلاع دی گئی، تب تک آگ کی اونچی اونچی لپٹیں پچاس فیٹ تک اٹھنے لگیں۔ آگ نے جلد ہی آس پاس کی دیگر دکانوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

بریلی: فرنیچر گودام میں آتشزدگی، دو درجن سے زائد دکانیں جل کر خاکستر

اطلاع ملنے پر کوتوالی انسپکٹر گیتبش کپبل اور سی ایف او چندر موہن شرما موقع پر پہنچ گئے۔ سات گاڑیوں کے ذریعہ کڑی مشقت کے بعد آگ پر قابو پایا جا سکا۔ آتشزدگی سے انوار، راجو، محمد مبین، منصور، محمد شاہد، حاجی عظیم الدین، معین، محمد اصغر وغیرہ کے گوداموں، دکانوں اور ہوٹلوں کا سامان جل کر خاک ہو چکی ہیں۔

وہیں قریب تین گھنٹے کی کڑی مشقت کے بعد آگ پر قابو پایا گیا۔

شہر کے تمام سماجی کارکنان نے آج کمار ٹاکج کے پاس آتشزدگی کے بعد حالات کا جائدہ لیا۔ اب تک آتشزدگی کی جو وجہ سامنے آئی ہے، اس کے مطابق شارٹ سرکٹ سے آگ لگی تھی، جس نے اتنی خطرناک صورت اختیار کر لی۔

یہ بھی پڑھیں: لوک سبھا نے 2.35 لاکھ کروڑ روپے کےاضافی اخراجات کی منظوری دی

سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ 'دکانداروں کی ہر ممکن مدد کی جائےگی۔ ان دکانداروں کے سامنے پیش آئی مشکل سے ضلع انتظامیہ کو بھی واقف کرایا جائےگا۔ جس سے حکومت کی جانب سے ان کے نقصان کا کچھ معاوضہ مل سکے۔'

ABOUT THE AUTHOR

...view details