باوثوق ذرائع کے مطابق گذشتہ 17 اور 18 اگست کو متنازع بابری مسجد اور رام جنم بھومی کے پیچھے کنواں (سریو پل) کے قریب ایک خیر سگالی سمّیلن کا انعقاد کیا گیا تھا جس کے مہمان خصوصی میگسیسے ایوارڈ یافتہ معروف سماجی کارکن سندیپ پانڈے تھے۔
اطلاعات کے مطابق اس پروگرام کی اجازت ضلع انتظامیہ نے نہیں دی تھی جس کی وجہ سے انتظامیہ نے انہیں روناہی تھانہ پر ہی روک لیا اور لکھنؤ واپس بھیج دیا۔
ذرائع نے بتایا کہ ایک بار لکھنؤ واپس بھیجے جانے کے بعد پانڈے اور ان کے معاونین ایودھیا واپس آگئے اور خیر سگال پروگرام کے کنوینر یوگل کشو ر سے مل کر پروگرام کرنا چاہا لیکن اس کی اطلاع ملتے ہی پولیس، انہیں حراست میں لے کر لکھنؤ چلی گئی۔
قابل ذکر ہے کہ جہاں ایک طرف حکومت لگاتار یہ دعویٰ کر رہی ہے کہ جموں و کشمیر میں حالات بہتر ہو رہے ہیں تو دوسری طرف جموں و کشمیر معاملے پر کسی کو بھی پریس کانفرنس نہیں کرنے دیا جارہا۔
اس سے قبل جموں و کشمیر میں کانگریس کے رہنماؤں کو پریس کانفرنس سے پہلے حراست میں لے لیا گیا، اور اب کشمیر معاملے میں پریس کانفرنس کرنے ایودھیا پہنچے میگسیسے ایوارڈ یافتہ سندیپ پانڈے کو بھی پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔