کورونا وائرس نے ایک طرف جہاں تمام شعبہ ہائے زندگی کو متاثر کیا ہے وہیں تعلیمی ادارے کو بھی سخت نقصانات سے دو چار کیا ہے جس کی وجہ سےگذشتہ کئی ماہ سے تعلیمی ادارے بند ہیں۔
حکومتی مراعات والے تعلیمی ادارے آن لائن تعلیم کا نظام چلا رہے ہیں لیکن نجی مدارس یا تعلیمی ادارے آن لائن کلاس سے کے بارے میں شش و پنج میں مبتلا ہیں۔
رواں برس طلبا مدارس میں داخلے کا انتظار کر رہے تھے کہ کورونا وبا کا قہر ختم ہو اور مدارس کی رونقیں بحال ہوں تاہم کورونا وبا کاقہر جاری ہے اور مدارس بند ہیں۔
کچھ ایسے ہیں جنہوں نے مضبوط آن لائن تعلیمی نظام جاری رکھا ہے جس کی وجہ سے طلبہ اپنے گھر بیٹھ کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔
بیشتر غریب اور لاچار مدارس کے طلباء جن کے پاس نہ ہی انٹرنیٹ موجود ہے اور نہ ہی انڈرائڈ موبائل موجود ہے ان کے سامنے چیلنج یہ ہے کہ وہ تعلیم کیسے حاصل کریں ایسے بچوں کے لئے بھی کچھ مدرسوں نے نظام بنایا ہے جن کو فون کال کر کے باضابطہ طور پر تعلیم دی جا رہی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بنارس کے کاشی ودیا پیٹھ علاقے میں واقع 'جامعۃ المدینہ فیضان صدر الشریعہ' کے پرنسپل مولانا یامین عطاری نے بتایا کہ جس طرح گزشتہ برس لاک ڈاؤن ہوا تھا اس وقت بھی مدارس کے لوگوں کو سخت چیلنجز درپیش تھے ۔