رامپور: عالمی وبا کورونا کی وجہ جہاں ملک کی معشیت سست پڑ گئی ہے، وہیں تمام مدارس بڑے پیمانے پر معاشی تنگی کے شکار ہیں۔
اس تعلق سے آج ای ٹی وی بھارت نے جامعہ اسلامیہ فیض العلوم کے مہتمم مولانا اسلم جاوید قاسمی سے خصوصی کی، جس میں انہوں نے بتایا کہ کورونا اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے مدراس زبردست تنگی کے شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس دنیا کے دو تہائی ممالک کو اپنی زد میں لے لیا ہے، گذشتہ برس کورونا وائرس کے برھتے معاملات کے پیش نظر ملک میں نافذ کئے گئے تین ماہ کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہمارے ملک کی معیشت کی رفتار کافی سست ہوگئی تھی۔ ان لاک کے بعد بھی معمول زندگی ابھی پٹری پر آئی بھی نہیں تھی کہ ایک مرتبہ پھر سے کورونا کی دوسری لہر نے نظام زندگی کو تہس نہس کر دیا ہے۔
ملک کے دیگر تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ دینی مدارس پر بھی کورونا کا منفی اثر پڑا ہے۔ دراصل دینی مدارس مسلمانوں کے تعاون سے تعلیمی و تدریسی خدمات انجام دیتا ہے۔ ان مدارس میں لاکھوں کی تعداد میں ایسے طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کرتے ہیں جن کی تمام ضروریات مدارس کی طرف سے پوری کی جاتی ہے، جن میں کھانا، رہائش، لباس، کتب، علاج و معالجہ اور ماہانہ وضائف شامل ہیں۔
رمضان المبارک کے ماہ میں مدارس کی تعطیلات رہتی ہے لیکن ان ایام میں اہل اسلام عشر، زکوٰۃ، صدقات اور عطیات دینی مدارس دیتے ہیں، جس کے بدولت ان مدارس میں درس و تدریس کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
معروف عالم دین مولانا اسلم جاوید قاسمی نے مدارس کے معاشی بحران کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ برس سے اب تک مدارس کئی ساری پریشانیوں سے گزر رہا ہے۔ اساتذہ کے مشاہرہ تک ادا کرنے کے لئے اب ان کے پاس رقم نہیں ہے۔