ملک میں کورونا وبا سے بچنے کے لیے لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے سبب ابھی تک مدرسہ تعلیمی بورڈ سے وابستہ مدارس میں داخلہ شروع نہیں ہو سکا ہے۔ کیونکہ حکومت کی جانب سے گائیڈلائن جاری نہیں ہوئی تھی، لیکن اب 15 اکتوبر سے والدین کی اجازت سے طلبا کلاس کر سکتے ہیں۔
مدرسہ تعلیمی بورڈ کے رجسٹرار آر پی سنگھ ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران مدرسہ تعلیمی بورڈ کے رجسٹرار آر پی سنگھ نے بتایا کہ ریاست کے سبھی مدارس میں اساتذہ جا رہے ہیں۔ لہذا وہ لوگ داخلہ شروع کر سکتے ہیں۔
15 اکتوبر سے مدارس کو شرائط کے ساتھ کھولنے کی اجازت 15 اکتوبر سے مدارس کو شرائط کے ساتھ کھولنے کی اجازت انہوں نے کہا کہ جہاں تک کلاسیز کی بات ہے تو اب اس کی اجازت دے دی گئی ہے۔ مدرسہ بورڈ نے اس کے لیے گائیڈلائن بھی جاری کر دی ہے۔
1۔ آن لائن تعلیم کی اجازت جاری رہے گی۔ اگر کچھ طلبا کلاسیز کرنا چاہتے ہیں تو انہیں بھی اجازت دی جائے گی۔
2۔ جن مدارس میں آن لائن کلاسیز چل رہی ہیں اور طلبا مدارس جا کر کلاسیز نہیں کرنا چاہتے ہیں تو انہیں اس کی اجازت دی جائے گی۔
3۔ کوئی بھی طلبا مدارس جا کر تبھی کلاسیز کر سکتا ہے، جب والدین تحریری اجازت نامہ دیں گے۔
4۔ مدرسہ انتظامیہ طلبا کی حاضری بغیر والدین کی اجازت سے ضروری نہیں کرا سکتے ہیں۔
5۔ جن اسکول کالج یا مدارس کو کھولنے کی اجازت دی جائے گی، انہیں محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری ہدایت پر عمل کرتے ہوئے طلبا کے تحفظ کا پورا خیال رکھا جائے گا۔
6۔ ان شرائط کی بنیاد پر ضلع انتظامیہ کے زیر نگراں پبلک لائبریری کو بھی کھولنے کی اجازت ہوگی۔
رجسٹرار آر پی سنگھ نے کہا کہ مدرسہ انتظامیہ کی ذمہ داری ہوگی کہ کووڈ 19 پروٹوکول کے مطابق سماجی دوری کا خیال رکھتے ہوئے تعلیمی نظام کو آگے بڑھایا جائے۔
فی الحال یوپی بورڈ کے اسکولوں میں بھی کلاسیز شروع نہیں ہو پائی ہیں، جب وہاں ہوں گی، اس کے ساتھ ہی مدرسہ بورڈ میں بھی پڑھائی شروع ہو جائے گی۔ اگر ضلع انتظامیہ اس کے متعلق کوئی میٹنگ کرتا ہے تو اسکول، کالج انتظامیہ کے ساتھ مدرسہ انتظامیہ کو بھی وہاں شرکت کرنی ہوگی اور ان کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے مدرسہ کھولنے کی اجازت ہوگی۔
قابل ذکر ہے کہ کورونا وبا کے چلتے اس برس مدرسہ تعلیمی بورڈ میں داخلہ پوری طرح شروع نہیں ہو پایا ہے۔ اس کے علاوہ طلبا کی پڑھائی کا نقصان ہوا ہے۔ بھلے ہی مدرسہ انتظامیہ آن لائن تعلیم فراہم کرنے کا دعوی کرتے ہوں لیکن سچائی یہی ہے کہ مدرسہ طلبا کے پاس اتنی سہولت نہیں ہے کہ وہ ملٹی میڈیا موبائل خرید کر پڑھائی کریں۔