لکھنؤ:ریاست اترپردیش میں 21 ہزار مدرسہ ماڈرن ٹیچر کو 78 ماہ سے محروم ہیں۔برسوں سے تنخواہ نہیں ملنے کی صورت میں ٹیچروں نے احتجاج کے راستے کا انتخابات کیا ہے۔ای ٹی وی بھارت نے ٹیچروں سے بات چیت کی ہے جون پور سے ائی ہوئی شہناز کہتی ہیں کہ گزشتہ 78 ماہ سے ان کو مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت نے تنخواہ نہیں دی ہے ۔اس کی وجہ سے ان کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ بچوں کی تعلیم دوا کے اخراجات کے لیے قرضدار ہو گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ریاستی وزرا سے کئی بار ملاقات ہوئی لیکن یقین دہانی کے علاوہ کوئی بھی نتیجہ سامنے نہیں ا رہا ہے انہوں نے یہ بھی بتایا کہ زندگی گزارنے کے لیے ایک طرف مدرسے میں ملازمت بچوں کو تعلیم دینا تو دوسری جانب وقتی طور پر ملازمت کر کے اپنے اخراجات کسی طریقے سے مکمل کرتی ہوں ،حکومت کو چاہیے کہ ہمارے مطالبات کو تسلیم کرے اور جتنا دن ہم لوگوں نے مدرسے میں تعلیم دیا ہے اس کی ادائیگی کرے ۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت مدرسہ ماڈرن ٹیچر کو 40 فیصد تنخواہ کی ادائیگی کرتی تھی جبکہ مرکزی حکومت 60 فیصد تنخواہ دیتی تھی مرکزی حکومت نے گزشتہ 78 ماہ سے تنخواہ نہیں دیا ہے لیکن ریاستی حکومت نے گزشتہ مارچ سے تنخواہ بند کیے ہے بیشتر ٹیچر اس امید پر مدرسوں میں تعلیم دے رہے ہیں کہ حکومت ان کی تنخواہ کی ادائیگی کرے گی لیکن احتجاجی مظاہرے خط و کتابت ملاقاتیں سب ناکام ہو رہی ہیں ۔