لکھنؤ: اتر پردیش میں ایک طرف مدرسہ بورڈ کے حوالے سے اس بات پر زور دیا جا رہا ہے کہ مدرسہ تعلیمی بورڈ غیر منظور شدہ مدارس کا الحاق کرے اور ان کو منظوری دے۔ گذشتہ تقریبا چھ برس سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن مدرسہ بورڈ نے ابھی کسی بھی مدارس کو منظوری نہیں دی ہے اور نہ ہی بورڈ سے الحاق کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ غیر منظور شدہ مدارس کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
اس مطالبے کے برعکس مدرسہ تعلیمی بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ ریاست کے منظور شدہ مدارس میں تقریبا 260 مدارس کی منظوری کو رد کر دیا جائے گا یہ اطلاع مدرسہ تعلیمی بورڈ کے رجسٹرار پرینکا اوستھی نے دی ہے۔ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے مدرسہ تعلیمی بورڈ کے رجسٹرار پرینکا اوستھی نے بتایا کہ 12 ستمبر کو مدرسہ تعلیمی بورڈ کی ہوئی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ جو مدارس ضلع اقلیتی فلاح و بہبود افسر کی جانچ میں بند پائے گئے ہیں یا یو ڈی ائی ایس پورٹل پر دستاویزات اپلوڈ نہیں کیے ہیں یا از خود چاہتے ہیں کہ ان کی منظوری منسوخ کی جائے تو ان کو نوٹس بھیج کر اطلاع دیا گا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے پرینکا اوستھی نے کہا کہ سبھی مدارس کو نوٹس بھیج دیا گیا ہے اور یہ عمل انے والے 15 دن تک مکمل کر لیا جائے گا انہوں نے مزید بتایا کہ کسی بھی منظور شدہ مدارس کی منظوری کو رد کرنے کے لیے تین برس کا عرصہ لگتا ہے تاہم مدرسہ تعلیمی بورڈ اپنی خصوصی اختیارات کا استعمال کر کے انہیں فوری طور پہ بھی رد کر سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایسے مدرسوں کی تعداد بہت کم ہے جن کے ذمہ داران نے مدرسہ کو خط لکھ کر یہ باور کرایا ہے کہ ان کے مدرسے کی منظوری کو رد کر دی جائے تاہم بیشتر ایسے مدارس پائے گئے ہیں جو مدرسہ تعلیمی بورڈ کی قانون کے مطابق کھرے نہیں اتر رہے ہیں لہذا بورڈ نے ان کو بند کرنے ان کی منظوری ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔