ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے گھنٹہ گھر میں خواتین سی اے اے اور این آر سی کے خلاف دھرنے پر بیٹھی ہیں لیکن حکومت کوئی بات چیت نہیں کر رہی۔
خواتین نے آج گھنٹہ گھر میں 'حراستی کیمپ' کا ایک نمونہ بنایا اور اس کے اندر کچھ خواتین نے خود کو قید کر لیا۔
انہوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ 'اگر سرکار یہ متنازع قانون واپس نہیں لیتی ہے تو مستقبل میں اس طرح کے 'حراستی کیمپ' پورے ملک میں قائم ہو جائیں گے۔ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ اس قانون کو جلد از جلد واپس لیں۔'
لکھنؤ: سی اے اے خلاف گھنٹہ گھر میں انوکھا احتجاج ایک خاتون نے کہا کہ 'ہم مودی حکومت کو دکھانا چاہتی ہیں کہ ڈیٹینشن سینٹر میں بھارتی خواتین کیسے لگیں گی؟ یہ دکھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ متنازہ قانون واپس نہیں ہوتا، ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔
ایک طرف جہاں آج مظاہرین نے نئے انداز میں حکومت کے خلاف احتجاج کیا، وہیں شام سات بجے کے قریب ایک مشکوک نوجوان وہاں پہنچ کر خواتین سے مائیک چھین کر گندی گندی گالیاں دے کے نکلنے لگا لیکن خواتین نے اسے پکڑ لیا اور بعد میں پولیس اسے تھانہ لے گئی۔