اردو

urdu

By

Published : Feb 19, 2020, 8:32 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 9:22 PM IST

ETV Bharat / state

لکھنؤ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج جاری

سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف لکھنؤ کے گھنٹہ گھر میں آج احتجاج کا 34 واں دن ہے، باوجود اس کے حکومت کی جانب سے کوئی خاطر خواہ قدم نہیں اٹھایا گیا، جس کے بعد خواتین نے بھوک ہڑتال شروع کردی۔

لکھنؤ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج جاری
لکھنؤ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج جاری

ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف لکھنؤ کے گھنٹہ گھر میں چل رہے احتجاج کو ایک مہینے سے زیادہ ہو گیا، لیکن مودی اور یوگی حکومت نے اس قانون پر کوئی بات چیت نہیں کی۔

وزیراعظم نریندررمودی نے وارانسی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سی اے اے پر ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، یہی وجہ ہے کہ اترپردیش کی دارالحکومت لکھنؤ کے گھنٹہ گھر میں چل رہے احتجاج میں کچھ خواتین نے بھوک ہڑتال شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

لکھنؤ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج جاری

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران خواتین نے بتایا کہ ہم لوگ ایک مہینے سے دھرنے پر بیٹھی ہیں، لیکن سرکار کوئی بات چیت نہیں کر رہی، یہی وجہ ہے کہ آج سے ہم لوگوں نے 'بھوک ہڑتال شروع' کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

خواتین نے کہا کہ ہم حکومت کو دکھا دینا چاہتے ہیں کہ خواتین بھی بغیر کھانا پینا کیے ہوئے احتجاج کرسکتی ہیں۔

ایک خاتون نے کہا کہ ہم اس وقت تک بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے، جب تک حکومت اسے واپس نہیں لیتی۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کو دکھا دینا چاہتے ہیں کہ بغیر 'بریانی' کے ہم احتجاج کرنا جانتے ہیں۔

مظاہرین خواتین میں سے ایک نے مودی سرکار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ابھی دہلی میں شکست ہوئی ہے اگر ایسا ہی رخ اختیار کیے رہیں تو بہار انتخاب میں بھی شکست ملے گی۔

مودی حکومت نے مرکزی دارالحکومت دہلی میں کہا تھا کہ 'دیش کے غداروں کو، گولی مارو سالو کو" اور اب مودی نے وارانسی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ہم ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے'۔

مظاہرین نے مزید کہا کہ 'بھگوان رام' دیکھ رہے ہیں کہ ملک کی عوام کتنی پریشان حال ہے اور ان کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے۔ اب ہم بھگوان رام سے ہی مانگیں گے کہ آپ ہی ہمیں انصاف دیں۔

انہوں نے کہا کہ آپ کے نام سے عوام کو کس قدر پریشان کیا جارہا ہے، لیکن اب یہ دیکھنا اہم ہوگا کہ خواتین کے اس قدم سے حکومت اور انتظامیہ پر کیا اثر ہوتا ہے؟

Last Updated : Mar 1, 2020, 9:22 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details