ان لوگوں کی گرفتاری کے بعد یو پی ایس ٹی ایف شائن سٹی کمپنی کے مالک راشد نسیم کو دبئی سے واپس لانے کی کوششوں میں جٹ گئی ہے
ساٹھ ہزار کروڑ دھوکہ دھڑی معاملہ کے ملزم راشد نسیم کو دبئی سے بھارت لانے کے لئے کوششیں تیز ہو گئی ہیں ۔کروڑوں روپئے کے ٹھگی کے معاملے میں جمعرات کو سٹی کمپنی کے انڈیا ہیڈ سمیت دیگر چار لو گوں کی گرفتاری کے بعد اب یہ معاملہ ایک دفعہ پھر سرخیوں میں آگیا ہے ۔
جس کے بعد آئی جی ایس ٹی ایف امیتابھ یش نے کمپنی کے مالک راشد نسیم کی گرفتاری کی کوششوں میں مصروف ہو گئے ہیں
راشد نسیم ایس ٹی ایف کے نشانہ پر ہیں ۔ ای ڈبلیو او سے راشد نسیم کے تعلقات کے ثبوت بھی ملے ہیں ۔
آئی جی ایس ٹی ایف امیتابھ یش کا کہنا ہے کہ بہت جلدسرما یہ کاروں کا پیسہ ہڑپنے والے ماسٹر مائنڈ کو سلاخوں کو پیچھے ڈالینگے ۔
واضح رہے کہ شائن سٹی کمپنی کے مالک کے خلاف لکھنو ، وارانسی اور پریاگ را ج سمیت اتر پردیش کے کئی اضلاع میں چار ہزار ایف آئی آر درج ہیں۔
لکھنو پولیس نے ملزمین پر 50۔50ہزار کا انعام مقرر کیا ہے ۔
کروڑوں کی ٹھگی کرنے پر ای ڈی نے بھی مقدمہ درج کیا ہے ۔
ریاست کے پریاگ راج کے کریلی کے جی بی ٹی نگر کے ساکن راشد نسیم تقریبا بیس سال قبل ملٹی لیول مارکیٹنگ کمپنی اسپیک ایشیا کا ایک عام ایجنٹ کے طوپر ملاز مت کرتا تھا ۔
کمپنی کی ٹھگی کے منصبوں سے واقف ہونے کے بعد اس نے ملا زمت چھوڑ کر لکھنو آگیا ۔
لکھنو میں اس نے حضرت گنج کے ڈالی باغ علا قہ میں واقع گرینڈ نیو اپارٹمینٹ میں ایک پینٹ ہاوس خریدا ۔ جنوری 2013 میں اس نے شائن سٹی انفرا پرو جیکٹ پرائیویٹ لیمیٹیڈ کے نام سے رئیل اسٹیٹ کمپنی کی شروعات کی ۔کمپنی کا دفتر گومتی نگر کے آر سواچئر مال میں بنایا ۔ اس کمپنی کے ذریعہ سستی قیمتوں میں پلاٹ کا جھانسہ دے کر اس نے ٹھگی کا جال پھیلانا شروع کیا ۔
راشد نسیم کے پاس ایک انچ بھی زمین نہیں تھی۔ تاہم لکھنو سے متصل کئی علاقوں میں کروڑوں روپیئے کی مالیت کی زمین کا ما لک بن کر کمپیوٹر پر ریئل اسٹیٹ کا پروجیکٹ بنا کر اس کو فروغ دینا شروع کیا ۔
راشد کسانوں کو ایک ہوٹنگ لگانے کے بدلے ہر ماہ 20 تا 25 ہزار روپیئے کرایہ دیتا تھا ۔
صرف ایک ہوڈنگ لگانے کے اتنے پیسے ملنے پر کسان با آسانی راضی ہو جاتے تھے ۔
راشد نے ریاست اور ملک کے دیگر کئی ریاستوں کے متعدد شہروں میں اس طرح نیٹ ورک پھیلایا
ایجنٹوں کے ذریعہ اس نے لوگوں سے سرمایہ کا منا فع ،پلاٹ اور مکان دینے کے نام پر کروڑوں روپیہ جمع کیا ۔
اس ہائی پروفائل معاملہ کی جانچ میں مصروف ای او ڈبلیو کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ شائن سٹی کمپنی اور اس کے ایم ڈی راشد نسیم ، اس کے بھا ئی آصف نسیم کے ساتھ ہی کمپنی کے چالیس سے زیادہ افسروں اور ملازمین کے خلاف لکھنو سمیت ریاست کے کئی اضلاع کے ساتھ ساتھ دہلی،بہار،مغربی بنگال،گو ہاٹی جیسے ریا ستوں میں دھوکہ دھڑی کے 4000 معاملات درج ہو چکے ہیں ۔صرف لکھنو کے گوتم نگر میں 238 مقدمات درج ہیں۔
ملک میں شائن سیٹی کمپنی کی ٹھگی کے شکارو ہوے لوگوں کی تعداد 10 لاکھ سے بھی زیادہ ہے ۔
لکھنو پولیس نے دونوں بھائیوں پر 50۔50 ہزار اور وارانسی پولیس نے 25۔25 ہزار روپیئے کا انعام مقرر کیا ہے۔
اس کے علاوہ ای ڈی نے بھی دونوں بھائیوں سمیت شائن سٹی کمپنی کے چھ افسروں کے خلاف منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا ہے ۔
پولیس کا دباو بڑھنے پر راشد نسیم دبی فرار ہوگیا، تاہم وہاں سے بھی وہ لکھنو میں اپنوں کے رابطے میں تھا۔ اس نے لکھنو کے ایک پانچ ستارہ ہوٹل میں اپنا ایک دفتر کھول رکھا تھا ۔ خفیہ طریقے سے یہاں آکر اپنا نیٹ ورک چلاتا تھا ۔راشد نسیم نے دبئی جاکر خود کو گلوبل برانڈ کے طور پر اعلان کیا تھا ۔
سال 2018 میں اس نے متحدہ عرب امارات ، لندن ، نیو زی لینڈ ، کنیڈا،ڈین مارک،سویڈن،آیر لینڈ،ہانگ کانگ، سنگا پور، ناروے،ملیشیا، سمیت دیگرکئی مما لک میں اپنی کمپنی شروع کرنے کا اعلان کیا۔ راشد نسیم نے ریل اسٹیٹ میں گروپ ہاوسنگ،فلیٹ،کمرشیل پرورٹیز،تجارتی پلاٹ،رو ہاوسنگ کے پروجیکٹ بنائے ۔
الیکٹرونک میںاس نے ایل ای ڈی ٹی وی،ریفریجیٹر،مائیکرویواوون،مکسر، گرانڈر،پنکھےسمیت دیگر گھریلو چیزیں لانچ کئے ۔
دراصل راشد نسیم ریئل اسٹیٹ اور سرمایہ کاری کی جو اسکیم شروع کی تھی۔ان میں سال بھر کے بعد سرمایہ کاروں کو فائدہ ملتا تھا ۔
شروعاتی دنوں میں اسکیموں کی مدت مکمل ہونے پر راشد نے اپنے سرمایہ کاروں کو فائدہ بھی پہنچایا ۔
سرمایہ کاروں کو فائدہ پہنچانے کا اس کا یہ فیصلہ ٹھگی کی بڑی سازش کا حصہ تھا۔
راشد نے جب سرمایہ کاروں کو منافع دیا تو لوگوں کا کمپنی پر اعتماد میں مزید اضافہ ہو نے لگا ۔
لوگوں نے مختلف ناموں سے اور اپنے اپنے کنبہ کے افراد کے ناموں سے اس کی کمپنی میں لاکھوں روپیئے کا سرمایہ کرنا شروع کردیا ۔
دو سال کے بعد ہی راشد نسیم نے اپنا روپ دکھانا شروع کردیا اس نے رفتہ رفتہ سرمایہ کاروں کو منافع دینا بند کردیا ۔
سرمایہ کار اس سے رابطہ کرتے یا پھر دفاتر کا چکر کاٹتے تو وہ انہیں جلد پیسے دینے کا وعدہ کر کےبہلا دیاتا تھا۔
جب سرمایہ کاروں کے پیسے پھنسے تو انہوں نے دباو بنانا شروع کردیا ۔
اس کے دفاتر کا گھیراو کیا ۔احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔پولیس سے شکایتیں کی گئیں۔
کمپنی کے ایجنٹوں اور ملازمین پر جب دباو بڑھنے لگا ملازمین اور ایجنٹوں پر بھی جعل سازی کے الزامات عائد ہونے لگے ۔
جس کے تحت انہوں نے بھی ملازمت چھوڑدنی شروع کر دی۔
اسی درمیان راشد نسیم اور اسکے بھائی آصف نسیم نے دفتر آنا بند کردیا۔ تقریبا تین سال قبل راشد نے شائن سیٹی کمپنی کا دفتر بند کردیا اور دبئی فرار ہوگیا ۔
ادھر راشد نسیم نے دبئی سے ہی کئی نئی کمپنیوں کی شروعات کی ۔اس نے شائن سٹی انفراپروجیکٹ لیمیٹیڈ ، شائن سٹی بلڈرس پرائیویٹ لیمیٹیڈ، شائن سٹی ڈیولپرس لیمیٹیڈ،شائن سٹی ایروکٹرس لیمیٹیڈ، شائن سٹی پروپرٹیز پرائیویٹ لیمیٹیڈ ، شائن سٹی ریل ٹرس پرائیویٹ لیمیٹیڈ، شگائن سٹی فوڈس اینڈ میڈیا پرائیویٹ لیمیٹیڈ ، شائن سٹی ایرویز پرائیویٹ لیمیٹیڈ،شائن ایمر اینشورنس مارکیٹنگ پرائیویٹ لیمیٹیڈ،شائن سیٹی اکیڈمی آف ایوی ایشن پرائیویٹ لیمیٹیڈ سمیت متعدد چیزوں کا کاروبار شروع کیا۔
لکھنو میں سیتا پور روڈ پر پیراڈائیز گارڈن، موہن لال گنج میں نگرام روڈ پر شائن ویلی،نیو جیل کسان رتھ پر سالیٹیر سٹی،نیو جیل روڈ پر ہی جی ویر سیٹی،نگرام روڈ پرسمبدھ گلک،کسان پتھ پرنیچر ویلی،نگوہ میں رائے بریلی روڈ پر رائیل ریسیڈینسی، بجنور روڈ پرویلویٹ سیٹی، رائےبریلی روڈ پرٹول پلازہ کے پاس ویدک وہاراور رائیل ریجنڈ سی۔ وارنسی میں کاشیانہ فیز ون ، کاشیانہ فیز 2، کاشیانہ فیز3،کٹمبھ کاشیانہ،سمیت ریاست اور ملک کے دیگر کئی ریاستوں کے متعدد اضلاع میں اپنا کاروبار پھیلانا شرو ع کیا
مزید پڑھیں :میرٹھ: آکسیجن کی قلت کے درمیان جعلسازوں کی آن لائن ٹھگی
اب جب اتر پردیش ایس ٹی ایف نے شائن سٹی کمپنی کے اینڈیا ہیڈ سمیت چار لوگوں کی گرفتاری کی ہے تو اس کا نام ایک دفعہ پھر سرخیوں میں آیاہے
آئی جی ایس ٹی ایف امیتابھ یش نے کمپنی مالک ماسٹر مائنڈ راشد نسیم کی گرفتاری کی کوششوں میں مصروف ہوگئے ہیں