لکھنو: اترپردیش میں لکھنو کے چھوٹے امام باڑے کی دونوں جانب شاہی پھاٹک ہے جسے بادشاہ محمد علی شاہ نے 1837 سے 1839 کے درمیان تعمیر کروایا تھا جو اج بھی اپنی شاہی دور کی تاریخ بیان کر رہا ہے شاہی پھاٹک فن تعمیر کا اعلی شاہکار ہیں اس میں خوبصورت نقاشی کے ساتھ انڈو ایران کلچر کی جھلک بھی دیکھی جا سکتی ہے چھوٹے امام باڑے کی خوبصورتی شاہی پھاٹک دوبالا کرتا ہے لیکن موجودہ وقت میں شاہی پھاٹک انتہائی خستہ حال ہے جس کی جانب نہ حسین اباد ٹرسٹ اور نہ ہی حکومت انتظامیہ توجہ دے رہی ہے اندیشہ ہے کہ اگر یہ دونوں شاہی پھاٹک یوں ہی عدم توجہی کا شکار رہے تو وہ دن دور نہیں کہ یہ اپنا وجود بھی کھو چکے ہوں گے۔
لکھنو کے نوابی خاندان سے تعلق رکھنے والے نواب مسعود عبداللہ نے ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ یہ دونوں شاہی پھاٹک کہلاتے ہیں نواب محمد علی شاہ نے اس کی تعمیر کروائی تھی لکھنو کا مشہور رومی دروازہ کا عکس شاہی پھاٹک میں دیکھا جا سکتا ہے۔ حسین اباد علاقے میں اگر اپ نظر دوڑائیں گے تو پہلے رومی دروازہ اور وہیں سے اگر دیکھیں گے تو یہ شاہی پھاٹک بھی نظر آئیں گے یہ اس پورے علاقے کو خوبصورت بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے لیکن موجودہ دور میں یہ انتہائی خستہ حال ہے۔