ممبئی: بارہ بنکی سیشن عدالت کی جانب سے عمرقید کی سزا کاٹ رہے حکیم طارق قاسمی کی آج لکھنؤ ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ نے ضمانت منظور کرلی ہے، سال 2015 میں حکیم طارق قاسمی کو سیشن عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی، عمر قید کی سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل داخل کی گئی تھی جسے عدالت نے 2015 میں ہی سماعت کے لیئے قبول کرلیا تھا۔ یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی۔
ریلیز کے مطابق اپیل پرسماعت نہ ہونے کی وجہ سے ملزم کی ضمانت پر رہائی کی درخواست داخل کی گئی تھی جسے ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس عطاء الرحمن مسعودی اور جسٹس سروج یادو نے منظور کرلی۔ گلزار اعظمی نے مزید بتایا کہ سینئر ایڈوکیٹ آئی بی سنگھ نے گذشتہ کل ضمانت عرضداشت پر حتمی بحث شروع کی تھی جس کا آج اختتام ہوا، دوران بحث سینئر ایڈوکیٹ نے دو رکنی بینچ کو بتایا کہ 22/ دسمبر 2007کو شام میں چھ بج کر20/منٹ پر وشوناتھ ہوٹل ریلوے اسٹیشن کے قریب سے تین ڈیٹونیٹر اور سوا کلو آر ڈی ایکس ضبط کیئے جانے کا دعوی جو تحقیقاتی دستوں نے کیا تھا اس وقت طارق قاسمی وہاں موجود نہیں تھا۔ نیز اس پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس نے حرکت الجہاد الاسلامی نامی مبینہ دہشت گرد تنظیم کے ارکان کو اسلحہ اور آر ڈی ایکس پہنچایا تھا اور وہ ممنوعہ تنظیم کا ایک متحرک رکن ہے حالانکہ استغاثہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہی ہے لیکن کچھ سرکاری گواہوں کے بیانات کو اہمیت دیتے ہوئے سیشن عدالت نے ملزم کو عمر قید کی سزا دی تھی جس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
ایڈوکیٹ آئی بی سنگھ نے عدالت کو مزید بتایا کہ ملزم 2007 سے سلاخوں کے پیچھے مقید ہے اور ملزم کی اپیل ہائی کورٹ میں 2015 / سے التواء کا شکار ہے لہذا ملز م کو ضمانت پر رہا کیا جائے۔ آئی بی سنگھ نے عدالت کو مزید بتایا کہ اتر پردیش حکومت کی جانب سے بنائے گئے نمیش کمیشن نے خود ملزم طارق قاسمی کو تمام الزامات سے بری کیا تھا، کمیشن کی سفارشات کو نظر انداز کرتے ہوئے سیشن عدالت نے حکیم طارق قاسمی کو عمر قید کی سزا سنا دی۔ سینئر ایڈوکیٹ نے دو رکنی بینچ کو مزید بتایا کہ بارہ بنکی بم دھماکوں سے دس دن قبل ہی ملزم پولس تحویل میں تھا لہذا پولس نے طارق قاسمی کو ایک منظم سازش کے تحت اس مقدمہ میں ماخوذ کیا ہے۔ملزم طارق قاسمی کی ضمانت پر رہائی کی سرکاری وکیل نے سخت لفظوں میں مخالفت کی اور کہا کہ ملزم سنگین الزامات کے تحت عمر قید کی سزا کاٹ رہا ہے لہذا ملزم کو ضمانت پرر ہا نہیں کرنا چاہئے بلکہ اس کی اپیل پر حتمی بحث کے احکامات عدالت جاری کرسکتی ہے۔