بریلی:اترپردیش کے ضلع بریلی میں تھانہ پریم نگر حلقے کی رہنے والی لبنیٰ بی نے محلے کے غیر مسلم لڑکے سے محبت کے بعد شادی کر لی ہے۔ لبنیٰ نے مذہب اسلام چھوڑکر سناتن دھرم اپنا لیا ہے۔ یہ شادی خاندان کی مرضی کے خلاف ہوئی ہے۔ لہذا، لبنا نے اپنے شوہر او خود کو اپنے خاندان سے جان اور مال کا خطرہ بتایا ہے اور پولیس سے حفاظت کرنے کی التجا کی ہے۔ جبکہ لبنا کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بیٹی کی جان کے دشمن نہیں ہیں، بلکہ وہ اپنی بیٹی کو واپس گھر لانا چاہتے ہیں۔اپنے گھر والوں سے اپنی اور شوہر کی جان کو خطرہ بتاکر ویڈیو وائرل کرنے والی لبنیٰ اب آروہی بن چکی ہے۔Lubna Become Aarohi
لبنیٰ سے آروہی بنی لڑکی کے والدین نے اس کے اغوا ہونے کا الزام لگایا اُس نے مذہب اسلام چھوڑکر سناتن دھرم اپنا لیا ہے۔ لبنا عرٖف آروہی نے محلے کے بابی کشیپ سے سناتن رسم و رواج سے شادی بھی کر لی ہے۔ وہ بالغ ہے، لہذا، وہ اپنی مرضی سے شادی کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے پولیس افسران سے حفاظت کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ بالغ ہونے کی وجہ سے پولیس نے لبنا عرف آروہی کے گھر والوں کی اغوا کرنے کی تحریر کو بھی سنجیدگی سے نہیں لیا ہے۔ اس کے برعکس پولس لبنا عرف آروہی اور اُس کے شوہر بابی کشیپ کی محافظ بن گئی ہے۔ لبنیٰ عرف آروہی، بابی کشیپ اور سات پھیروں کی رسم ادا کرانے والے پنڈت نے بھی لبنا کے بالغ ہونے کی وجہ سے شادی کرانے کی دلیل دی ہے۔
لبنیٰ عرف آروہی نے اپنے والدین اور رشتہ داروں سے اپنی اور شوہر کی جان اور مال کو خطرہ بتایا تھا۔ لیکن جب لبنا کے اہلِ خانہ سے بات کی گئی تو یہ الزام فرضی ثابت ہوا ہے۔ دراصل جب لبنا کے گھر پہنچکر حالات کا جائزہ لیا گیا تو جان اور مال کو خطرہ بتانے کا الزام غلط ثابت ہوا ہے۔ لبنا کے والد طاہر حسین فالج کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ وہ بستر سے خود اُٹھ نہیں سکتے۔ اُنہیں کسی سہارے سے بستر پر ہی بیٹھا دیا جاتا ہے۔ دائیاں ہاتھ اور دائیاں پیر بالکل کام نہیں کرتے ہیں، زبان میں بھی لرزش ہے۔ وہ کہنا کچھ چاہتے ہیں اور زبان سے الفاظ کچھ اور ادا ہوتے ہیں۔ جبکہ پنج وقتہ نمازی والدہ صرف ایک مرتبہ اپنی بیٹی سے بات کرنے کو بےچین ہے۔ جس چاچا نے اپنی بیٹی کی طرح پرورش کی ہے، وہ اپنی بھتیجی سے جدائی برداشت نہیں کر پا رہے ہیں۔ جبکہ خالہ بھی چاہتی ہے کہ کم از کم ایک بار لبنا سے آنما سامنا ہو اور وہ آنکھ میں آنکھ ڈالکر یہ بتائے کہ اُس نے اپنے خاندان کو کس جرم کی سزا دی ہے۔
لبنا کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 20/ مئی کو اپنی خالہ ریحانہ بی کے ساتھ شہر کے بٹلر پلازہ مارکیٹ میں موبائل کی مرمت کرانے گئی تھی۔ موبائل کی مرمت کرانے کے بعد دونوں گھر واپس آنے لگیں تو راستےمیں اچانک بابی اپنے تین دوستوں کے ساتھ آ گیا اور اسلحہ کے دم پر اُس نے لبنا کو اغوا کر لیا۔ جبکہ پولیس کی تحقیقات میں واضح ہو گیا ہے کہ لبنا کو اغوا نہیں کیا گیا ہے، بلکہ وہ بالغ ہے اور اپنی مرضی سے بابی کشیپ کے ساتھ گئی ہے۔ بالغ ہونے کی وجہ سے لبنا کے اغوا ہونے کی بات بےبنیاد ہے۔ پولیس لبنا اور اُس کے شوہر کی جان و مال کی حفاظت کرے گی۔