ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) عام انتخابات 2019 کے سبھی سیٹوں پر ہونے والے امیدواروں کی جانچ کرنے کا کام کرتی ہے، تاکہ یہ پتہ لگایا جا سکے کہ کس پارٹی کے کتنے امیدواروں پر کیس درج ہیں۔ ان کی تعلیمی لیاقت کیا ہے؟ اور ان کی جائیداد کتنی ہے؟ اس کے علاوہ جو آزاد امیدوار ہے، ان کے لیے بھی یہی سروے کیا جاتا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران اے ڈی آر کے افسر یوگیش نے بتایا کہ 19 مئی کو اتر پردیش میں 13 لوک سبھا حلقوں میں ہونے والے عام انتخابات کا ساتواں اور آخری مرحلہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہاں پر جتنے بھی امیدوار ہیں ان کی جائیداد میں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے، لیکن اس کے برعکس اس مرحلے میں امیدواروں کے اوپر سنگین جرائم کے کیس میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ کیس وارانسی سے آزاد امیدوار عتیق احمد پر درج ہے۔ اس کے بعد دوسرے نمبر پر کانگریس پارٹی کے امیدوار اجے رائے پر ہے اور تیسرے نمبر پر سماجوادی پارٹی کی ٹکٹ پر گھوسی سے امیدوار اتل کمار سنگھ پر ہے۔
اس مرحلے میں سب سے امیر امیدواروں میں بی جے پی اور کانگریس دونوں ہی صد فیصد ہیں۔ بی جے پی کے 11 امیدوار اور کانگریس کے 9 امیدوار کروڑ پتی ہیں۔
سماجوادی پارٹی سے پنکج چودھری، جو مہاراج گنج سے امیدوار ہیں، ان کے پاس 37 کروڑ روپے سے زیادہ جائیداد ہے۔
دوسرے نمبر پر کانگریس امیدوار کنور رنجیت سنگھ ہے، جن کی جائیداد 29 کروڑ روپے سے زیادہ ہے اور تیسرے نمبر پر وارانسی سے آزاد امیدوار عتیق احمد کی 25 کروڑ روپے ہے۔
اگر کوالیفکیشن کی بات کریں تو 29 فیصد امیدوار پانچویں سے لے کر بارہویں کے بیچ ہے اور 61 فیصد امیدوار گریجویٹ ہیں۔ اس کے علاوہ سبھی سیاسی جماعتوں نے محض 8 خواتین کو امیدوار بنایا ہے۔