اعظم گڑھ:ہر کسی کو اداکار پنکج ترپاٹھی کی فلم کاغذ یاد ہوگی، جس میں مرکزی کردار خود کو زندہ ثابت کرنے کے لیے عدالت کے چکر لگاتا ہے۔ فلم کی یہ کہانی ایک سچے واقعے پر مبنی تھی۔ اس فلم کی کہانی اتر پردیش کے اعظم گڑھ کے رہنے والے لال بہاری مرتک پر مبنی تھی۔ اسی لال بہاری نے ایک تنظیم بھی بنا رکھی ہے، اس کا نام مرتک سنگھ ہے۔ اس کے قومی صدر لال بہاری مرتک نے اب حکومت سے اے کے 47 رائفل کے لائسنس کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے اس سلسلے میں اتر پردیش حکومت کے چیف سکریٹری کو بھی ایک خط بھیجا ہے۔ اس میں انہوں نے لکھا ہے کہ زندہ متوفیوں پر ایک طویل جنگ لڑی جا رہی ہے۔ بدعنوانی اور دھوکہ دہی کے خلاف جنگ کی وجہ سے، ان زندہ متوفیوں کو بچانے کے لیے اس لائسنس کی ضرورت ہے۔
- 18 سال کی جدوجہد کے بعد زندہ ہوئے تھے لال بہاری:
اصل میں مبارک پور تھانہ علاقہ کے امیلو کے رہنے والے، لال بہاری مرتک 6 مئی 1955 کو نظام آباد تحصیل کے گاؤں خلیل آباد میں پیدا ہوئے۔ والد کی وفات کے بعد گاؤں کے سربراہ اور تحصیل سطح کے اہلکاروں نے انھیں مردہ قرار دے کر والد کی جائیداد پر اس کے نابالغ چچا زاد بھائی کا نام درج کرادیا۔ 18 سال تک لال بہاری نے خود کو سرکاری ریکارڈ میں زندہ رکھنے کے لیے جدوجہد کی۔ پھر 30 جون 1994 کو چیف ریونیو آفیسر اور ضلع مجسٹریٹ اعظم گڑھ نے سرکاری ریکارڈ میں لال بہاری کو زندہ قرار دیا۔
- لال بہاری الیکشن بھی لڑ چکے ہیں:
لال بہاری نے خود کو زندہ ظاہر کرنے کے لیے کئی حربے اپنائے۔ لوک سبھا اور اسمبلی کا الیکشن بھی لڑا۔ الیکشن لڑنے کے ساتھ ساتھ لال بہاری نے مرتک ایسوسی ایشن بھی بنائی جس کے بینر تلے وہ زندہ مردہ کے لیے لڑنے لگے۔ سینکڑوں زندہ متوفی کاغذ پر زندہ کر دیے گئے۔ الیکشن لڑتے ہوئے لال بہاری کی شہرت نہ صرف ملک بلکہ دنیا میں پھیل گئی۔ امریکہ سے بھی ایک ٹیم ان کے الیکشن کور کرنے آئی تھی۔
- لال بہاری پر کاغذ فلم بنی: