لکھنو:ڈاکٹر سوریہ نے ندوۃ العلماء کے دورے پر اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہاں کا نظام دیکھ کر حیرانی ہورہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ادارے کو فرسودہ نظام اور قدیم فکر پر مبنی ادارہ سمجھ رہے تھے۔ یہ تو ہر اعتبار سے اس دور کے موافق ادارہ ہے۔ یہ دنیا کے ترقی یافتہ اداروں میں سے ایک ہے۔ یہاں کے ٹیکنالوجی بھی ہمارے ٹیکنالوجی کی طرح ہے اور تو اور یہ ادارہ 125 سال مکمل کر رہا ہے۔ اتنا قدیم ادارہ اپنے اپ میں کامیابی کی دلیل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کی بنیاد 1893 میں رکھی گئی تھی، ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایک طرف منکا میشورمندر کی گھنٹی دوسری طرف ندوہ کالج کی جامع مسجد کی اذان کی آواز یہ بتاتی ہے کہ یہ ہندوستان ہے، یہ گنگا جمنی تہذیب کا گہوارہ ہے۔ یہاں بھائی چارہ قائم ہے، پیار محبت قائم ہے، اس کو باقی رکھنے کی سبھی سنجیدہ اور دانشور افراد کی ذمہ داری ہے۔