اردو

urdu

ETV Bharat / state

Kashmir Scholar Thrashed in AMU کشمیری طلبہ نے علیگڑھ ضلع انتظامیہ سے سکیورٹی کا مطالبہ کیا - طلبا نے انتظامیہ سے سیکوریٹی کی ایپیل کی

ملک کے معروف تعلیمی اداروں میں سے ایک علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں آئے دن حملے ہورہے ہیں، اگر سرسری نگاہ ڈالی جائے تو گزشتہ تین ماہ کے اندر سات مرتبہ کشمیری طلبہ پر حملے کئے جاچکے ہیں۔AMU Kashmiri srudents ask help from Aligarh Administration

سکیوریٹی کا مطالبہ
سکیوریٹی کا مطالبہ

By

Published : Dec 26, 2022, 7:34 PM IST

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں زیر تعلیم کشمیری طالب علم پر جان لیوا حملہ کے خلاف گزشتہ شب کشمیری طلبہ نے یونیورسٹی سینٹنری گیٹ پر احتجاج کیا اور آج علیگڑھ انتظامیہ سے ملاقات کر کے کیمپس میں اپنی سکیورٹی کا مطالبہ کیا۔ اے ایم یو کے محسن الملک ہال میں علامہ شبلی ہاسٹل میں 24 دسمبر کو دیر رات کشمیری طالب علم کے ساتھ لڑائی کا معاملہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ جس کے خلاف گزشتہ روز رات میں سینٹنری گیٹ پر احتجاج کیا اور آج ایڈیشنل سٹی مجسٹریٹ (اے سی ایم) سدھیر کمار اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (اے ڈی ایم) سٹی، مینو رانا سے ملاقات کر کے اے ایم یو میں زیر تعلیم تمام کشمیری طلبہ کی سکیورٹی سمیت جبران نامی طالب علم پر حملہ کرنے والے نا معلوم افراد کے خلاف پولیس کارروائی کا مطالبہ کیا، اس پورے معاملے سے متعلق کل ایک اور میٹنگ اے ایم یو، علیگڑھ انتظامیہ اور کشمیری طلباء کے ساتھ ہونی ہے۔AMU Kashmiri srudents ask help from Aligarh Administration

سکیوریٹی کا مطالبہ
اے ایم یو میں زیر تعلیم کشمیری سینیئر ریسرچ اسکالر جبران فاضلی نے صحافیوں کو بتایا کہ 24 دسمبر کے رات ہاسٹل کے اندر کچھ طلبا بیڈمنٹن کھیلنے کے دوران شور مچا رہے تھے جن کو منع کیا گیا۔ جبران کا الزام ہے کہ اسی دوران کچھ طلباء نے مجھ پر جان لیوا حملہ کیا۔ حملہ آور طلباء کے ہاتھوں میں طمنچے اور چاقو وغیرہ تھے اس طرح کے واقعات پہلے بھی ہوچکے ہیں لیکن مذکورہ طلبہ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
سکیوریٹی کا مطالبہ
جبران کا الزام ہے کہ یونیورسٹی کے زیادہ تر ہاسٹل کے کمروں میں باہری طلباء کی بندوق کے ساتھ رہائش ہے۔ جن کو کیمپس سے باہر نکالنے میں یونیورسٹی انتظامیہ ناکام ثابت ہو رہا ہے، اسی لئے اب علیگڑھ انتظامیہ سے مدد مانگی جا رہی ہے۔اس تعلق سے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (اے ڈی ایم سٹی) مینو رانا نے جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ کشمیری طالب علم کے ساتھ مارپیٹ کا معاملہ سامنے آیا ہے، طلبہ نے کہا ہے کہ کشمیری طلبہ کیمپس میں غیر محفوظ ہیں، فی الحال اے ایم یو پراکٹر کے ساتھ کل میٹنگ ہوگی، جس کے بعد اگلی بات چیت ہوگی اور کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔کشمیری طلبہ کے مطالبات:
  1. سینیئر ریسرچ اسکالر جبران پر حملہ کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج ہو۔
  2. کشمیری طلبہ کے معاملوں کے لیے اے ایم یو کے تمام ہال میں ایک علیحدہ وارڈن کی تقرری۔
  3. محسن الملک ہال کے پرووسٹ کا استعفی
  4. یونیورسٹی پراکٹر ٹیم کی تبدیلی


کشمیری طلبہ کا کہنا ہے کہ یہ بے حد افسوس کی بات ہے کہ پہلے بندوق کی نوک پر کشمیری طالب علم سے لیپ ٹاپ چھین لیا جاتا ہے، پھر کرکٹ میچ کے دوران ساجد نامی طالب علم پر بیٹ سے حملہ کیا گیا اور اب پھر کشمیری طالب علم جبران پر اسی کے کمرے پر حملہ کیا گیا۔ ایک کے بعد ایک کشمیری طلباء پر حملے کیے جا رہے ہیں ان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اسی لئے ہم یونیورسٹی انتظامیہ سے کیمپس میں اپنے تحفظ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کشمیری طلباء کے مطابق گزشتہ تین ماہ میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیر تعلیم 7 کشمیری طلباء پر بےرحمی سے حملے کئے گئے جس کی وجہ سے اب کشمیری طلباء اے ایم یو کیمپس میں اپنے آپ کو محفوظ محسوس نہیں کر رہے ہیں اے ایم یو انتظامیہ کی ناکامی کے بعد اب علیگڑھ انتظامیہ سے مدد مانگ رہے ہیں کہ وہ کیمپس میں کشمیری طلباء کی حفاظت کو یقینی بنائے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details