اردو

urdu

تیز آندھی سے آم کی فصل بربادی کے دہانے پر

By

Published : May 12, 2020, 4:51 PM IST

کاس گنج میں جب موسم نے اپنا مزاج بدلا، اور تیز آندھی اور طوفان آیا تو آم کی کاشتکاری کرنے والے کسان پریشان ہوگئے۔

کاس گنج میں جب موسم نے اپنا مزاج بدلا، اور تیز آندھی اور طوفان آیا تو آم کی کاشتکاری کرنے والے کسان پریشان ہوگئے
کاس گنج میں جب موسم نے اپنا مزاج بدلا، اور تیز آندھی اور طوفان آیا تو آم کی کاشتکاری کرنے والے کسان پریشان ہوگئے

ریاست اترپردیش کا ضلع کاس گنج آم کے باغات کے لیے مشہور ہے، لیکن کاس گنج میں اس بار آم کی کاشت کو خطرہ لاحق ہے، شدید آندھی اور طوفان نے کسانوں کی کمر توڑ دی ہے۔

ضلع میں تیز آندھی طوفان کی وجہ سے درخت پر آئے چھوٹے چھوٹے آم وقت سے پہلے ہی گر گئے، جس کی وجہ سے کاشتکاروں کو بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

خیال رہے کہ اس لیے کاس گنج میں بدلتے موسم نے کسانوں کے لیے مشکلات پیدا کردی ہے، تیز آندھی اور طوفان کی وجہ سے درخت پر آئے چھوٹے چھوٹے آم وقت سے پہلے ہی گر گئے، جس کی وجہ سے کاشتکاروں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

واضح رہے کہ ضلع کاس گنج آم کی کثیر پیداوار کے لیے بھی جانا جاتا ہے، یہاں سے ہر برس تقریباً چار اقسام (دسہری، لنگڑہ، چوسہ، ٹکاری) کے کروڑوں روپے کے آم باہر بھیجے جاتے ہیں۔

ضلع کاس گنج آم کے باغات کے لیے مشہور ہے، لیکن کاس گنج میں اس بار آم کی کاشت کو خطرہ لاحق ہے، شدید آندھی اور طوفان نے کسانوں کی کمر توڑ دی ہے

یاد رہے کہ ضلع میں آم کے بہت سے کاشتکار آم کے موسم میں ہی آم کی فصلیں تیار کرتے ہیں، جبکہ کچھ کاشتکار موسم آنے سے پہلے ہی آم کے باغ کو دوسرے تاجروں کو فروخت کرتے ہیں۔

خیال رہے کہ اس بار یہ ایسا مانا جارہا تھا کہ آم کی زبردست پیداوار ہوگی، لیکن طوفان اور تیز طوفان نے کسانوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔

آم کی کثیر پیدا کرنے والے ایک کسان نے بتایا کہ ہمارے پاس تقریباً 20 بیگھہ میں پھیلا ہوا آم ہے، لیکن آندھی طوفان کی وجہ سے کچا آم خود ہی ٹوٹ کر گر گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچا ہونے کے ساتھ ساتھ یہ آم بھی چھوٹا ہے جس کی وجہ سے کوئی ہول سیل تاجر یہ آم نہیں خرید رہا ہے، جس کی وجہ سے آم سڑنے کے دہانے پر ہیں۔

خیال رہے کہ آم کا باغ خریدنے والے تاجر نے بتایا کہ ہم نے یہ باغ دو لاکھ روپے میں خریدا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آندھی طوفان کی وجہ سے ہمیں پہلے ہی 50 ہزار روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب وہ آم کا باغ جس سے کسان سے خریدے ہیں، اسے پیسہ کہاں سے دیں گے، تاہم یہ آم ایسا ہے کہ کہیں فروخت نہیں ہونے والا۔ نیز حکومت کی طرف سے آم کے کاشتکاروں کے لئے کوئی مدد دستیاب نہیں ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details