اردو

urdu

ETV Bharat / state

کانپور کا تاریخی ’جلوس محمدی‘ قومی یکجہتی کی عظیم مثال

ہر سال 12 ربیع الاول کو کانپور میں نکالے جانے والے ’جلوس محمدی‘ کو ایشیا کا سب سے بڑا جلوس کہا جاتا ہے جبکہ سب سے پہلے 1913 میں اس جلوس کو انگریزوں کے خلاف قومی یکجہتی کی طاقت کے مظاہرہ کےلیے نکالا گیا تھا جسے آج بھی قومی یکجہتی کے نام سے جانا جاتا ہے۔

By

Published : Oct 31, 2020, 8:24 PM IST

Kanpur's historic 'Jaloos Mohammadi' is a great example of national unity
کانپور کا تاریخی ’جلوس محمدی‘ قومی یکجہتی کی عظیم مثال

سنہ 1913 میں اترپردیش کے کانپور میں مچھلی بازار مسجد کو سڑک کی توسیع کے نام پر انگریزوں کی حکومت ڈھانہ چاہتی تھی تاہم مسلمانوں نے اس کے خلاف شدید احتجاج کیا اور احتجاج کے دوران انگریزوں کے ساتھ تصادم میں ایک درجن سے زائد مسلمان شہید ہو گئے تھے۔ بعدازاں انگریزوں نے اپنے ناپاک ارادوں کو منسوخ کر دیا۔

کانپور کا تاریخی ’جلوس محمدی‘ قومی یکجہتی کی عظیم مثال

انگریزوں کے خلاف ہوئے شدید احتجاج کے دوران میلاد جلوس نکالا گیا۔ اس وقت بہت کم لوگوں نے جلوس میں شرکت کی تھی لیکن بعد میں انگریزوں کے خلاف قومی اتحاد کے مظاہرہ کے لیے دیگر مذاہب کے لوگ بھی جلوس میں شامل ہو گئے۔

جنگ آزادی کے دوران ہر سال جلوس میں بلالحاظ مذہب و ملت لوگ شامل ہوتے گئے اور ہر سال جلوس میں شرکا کی تعددا میں اضافہ ہوتا رہا۔ کانپور کے جلوس محمدی میں قومی یکجہتی کا بہترین مظاہرہ کیا جاتا جس سے انگریزوں میں دہشت پھیل جاتی۔

جلوس محمدی کے ذریعہ قومی یکجہتی کی طاقت کا بہترین مظاہرہ کیا جاتا اور یہ قومی یکجہتی کی ایک عظیم مثال بن گیا۔

کانپور میں 1931 کے دوران بڑے پیمانہ پر فرقہ وارانہ فساد پھوٹ پڑے جس میں متعدد لوگ مارے گئے جس کے بعد ہندو اور مسلمانوں کے درمیان اتحاد کا ایک نیا دور شروع ہوا۔ فسادات کے بعد بھی لوگ اس جلوس میں شامل ہوئے اور قومی اتحاد کی بہترین مثال پیش کی۔

سنہ 1947 تک جلوس محمد قومی یکجہتی کی بہترین مثال بنارہا اور آزادی کے بعد 1948 میں یہ جلوس نہیں نکالا گیا تاہم 1949 میں جمیعت العلما کی جانب سے دوبارہ جلوس محمدی کو نکالا گیا اور آج تک اس جلوس کو بڑے پیمانہ پر نکالا جاتا ہے۔ جلوس محمدی میں ہزاروں افراد شرکت کرتے ہیں اور اس موقع پر مذہبی جوش و خروش کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔ دوسرے مذاہب کے لوگ جگہ جگہ جلوس کا استقبال کرتے ہیں اور جلوس پر پھلوں کی بارش کی جاتی ہے۔

کوویڈ وبا کے چلتے حکومت کی جانب سے نافذ پروٹوکول کی وجہ سے ’جلوس محمدی‘ پر تذبذب برقرار ہے۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہوتا کہ قومی اتحاد کا علمبردار سمجھا جانے والا ’جلوس محمدی‘ اس سال نکلے گا یا نہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details