کانپور: اترپردیش کے کانپور میں ایم سی اے کے طالب علم کے ساتھ بربریت کی گئی۔ ایل آئی یو انسپکٹر دھرمیندر یادو کے بیٹے ہمانشو عرف سنی یادو نے طالب علم کو پیشاب پلایا۔ اسے ڈنڈے سے بری طرح مارا پیٹا۔ اس معاملے میں نہ صرف بیٹے بلکہ ایل آئی یو انسپکٹر نے خود بھی نوجوان پر وحشیانہ تشدد کیا۔ پہلے اس کے چہرے پر تھوکا، پھر اسے چپل چاٹنے پر مجبور کیا۔
ساتھ ہی اس کو زبردستی گاڑی میں بٹھایا اور پیٹتے ہوئے پورے شہر کا چکر لگوایا۔ اس پر فائرنگ بھی کی جس میں گولی اس کے کان کے قریب سے گزر گئی۔ ایم سی اے کے طالب علم نے تھانے میں پولیس اہلکار اور اس کے بیٹے کے ظلم کی داستان سنائی تو سب دنگ رہ گئے۔
غور طلب ہو کہ کلیان پور تھانہ انچارج نے طالب علم کی شکایت پر ایل آئی یو انسپکٹر دھرمیندر یادو سمیت تین ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔ ان میں سے ایک ملزم کا نام نندو ہے۔ مرکزی ملزم ایل آئی یو انسپکٹر کا بیٹا سنی یادو ابھی تک مفرور ہے۔ پولیس اس کی تلاش میں مصروف ہے۔ اے سی پی کلیان پور ابھیشیک پانڈے نے ملزم کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔
انسٹاگرام پر لڑکی کی آئی ڈی بنا کر ملنے کو بلایا: کلیان پور تھانہ علاقہ کی رہنے والی ایم سی اے کی طالبہ نے پولیس کو بتایا کہ کچھ عرصہ قبل اس کی انسٹاگرام پر دیویانشی پانڈے نامی لڑکی سے دوستی ہوئی تھی۔ پیر کو اس نے اسے پریڈ دودھ بنگلے کے پیچھے والی گلی میں بلایا تھا۔ جہاں وہ اپنے دوست کے ساتھ موٹر سائیکل پر لڑکی سے ملنے پہنچا۔ الزام ہے کہ ایل آئی یو دھرمیندر یادو کا بیٹا ہمانشو عرف سنی اپنے ساتھیوں شبھم سونکر، نندو دوبے، رشبھ چوہان، رجت، موہت، آیوش مشرا اور دو دیگر کے ساتھ وہاں پہلے سے موجود تھا۔
جان سے مارنے کی کوشش کی: انہوں نے مجھے اور میرے دوست کو زبردستی بندوق دکھا کر کار میں بٹھایا اور مارنا پیٹنا شروع کردیا۔ پھر قتل کرنے کی نیت سے کوپر گنج ریلوے ٹریک پر لے گئے اور وہاں گولی بھی چلائی۔ جہاں گولی کان کے پاس سے گزر گئی۔ واقعے کے بعد مجھے نہیں معلوم کہ میرا دوست کہاں ہے۔ آیوش نے یہ بھی بتایا کہ اس کا تعلق ایک عام گھرانے سے ہے اور ان کے والد کپڑے کی دوکان پر کام کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
میرے والد پولیس میں ہیں، کوئی میرا کچھ نہیں کر سکے گا: ملزم سنی یادو کلیان پور تھانہ علاقے میں سب کو بتاتا رہتا ہے کہ میرے والد پولیس میں ہیں، کوئی میرا کچھ نہیں کر سکے گا۔ چند ماہ قبل بھی سنی یادو کی جانب سے لڑکوں پر حملہ کرنے کا معاملہ کلیان پور تھانے تک پہنچا تھا۔ تاہم والد نے اپنی وکالت کے ذریعے اس کیس کو دبا دیا تھا۔ مقامی لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ سنی اور اس کے والد علاقے میں اپنا دبدبا برقرار رکھنے کے لیے مجرمانہ سرگرمیوں کو مسلسل فروغ دے رہے ہیں۔