کفیل خان کو حال ہی میں قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت الزامات سے بری کیا گیا ہے اور اب وہ جے پور میں رہ رہے ہیں، انہوں نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن (یو این ایچ آر سی) کو ایک خط لکھا ہے جس میں ان کے ساتھ بین الاقوامی انسانی حقوق کے پیمانے پر ہونے والی خلاف ورزیوں کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔
انہوں نے لکھا ہے کہ 'اختلافات کی آوازوں کو دبانے کے لئے بھارت میں این ایس اے اور یو اے پی اے جیسے مکروہ قوانین کا غلط استعمال کیا گیا ہے'۔
کفیل خان نے اقوام متحدہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا 'اقوام متحدہ کی جانب سے سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کرنے والے احتجاجی افراد کی حراست کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کہا گیا تھا، اور اپیل کی گئی تھی کہ بھارت سبھی گرفتار کیے گئے احتجاجیوں کو رہا کرے، لیکن بھارتی حکومت نے ان کی نہیں سنی'۔
کفیل نے لکھا 'حکومت انسانی حقوق کے محافظ جو غریب کی آواز بن رہے ہیں، ان پر پولیس پاور اور قومی سکیورٹی لیجسلیشنس کی مدد سے دباو ڈال رہی ہے۔
یاد رہے کہ 26 جون کو اقوام متحدہ کے ادارہ نے بھارتی حکومت کو ایک خط لکھا تھا، جس میں کفیل خان اور شرجیل امام پر مشتمل 11 مقدمات کا ذکر کیا گیا تھا۔ اور حکومت پر حراست کے ساتھ ساتھ تشدد اور ناجائز سلوک کے الزامات بھی عائد کیے تھے۔
جیل میں اپنے دنوں کے بارے میں بیان کرتے ہوئے کفیل خان نے لکھا 'مجھ پر ذہنی اور جسمانی طور پر تشدد کیا گیا اور کئی دن تک کھانے پینے جیسے کوئی شئے نہیں دی گئی اور 7 دن تک متھرا جیل میں قید کے دوران غیر انسانی سلوک کیا گیا۔ میرے خلاف این ایس اے لگایا گیا تھا، لیکن ہائی کورٹ نے میرے اوپر لگائے گئے سارے الزام کو غیر قانونی بتایا۔
یہ بھی پڑھیے
ڈاکٹر کفیل خان کی پرینکا گاندھی سے ملاقات
انہوں نے بابا راگھو داس میڈیکل کالج میں 10 اگست 2017 کو سانحہ گورکھپور کے بارے میں بھی تذکرہ کیا، جس میں آکسیجن کی عدم دستیابی کی وجہ سے بہت سے بچے اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
ہائی کورٹ نے 25 اپریل 2018 کو کفیل خان پر لگائے گئے الزامات پر کہا تھا کہ ان کے خلاف طبی غفلت کا کوئی ثبوت نہیں ملا اور وہ آکسیجن ٹینڈرنگ کے عمل میں بھی ملوث نہیں تھے۔